اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے کا حتمی مسودہ دے دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو یہ پیش رفت آدھی رات کو ہونے والی بات چیت میں ’بریک تھرو‘ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی نے شرکت کی۔
بات چیت میں شامل اہلکار نے بتایا کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا متن دوحہ میں ہونے والی بات چیت میں پیش کیا گیا جس میں اسرائیل کی موساد اور شن بیٹ جاسوسی ایجنسیوں کے سربراہان اور قطر کے وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ سٹیوٹ کوف بھی شامل تھے، جو ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے پر امریکی سفیر بنیں گے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ میں ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی تعداد سے 40 فیصد زیادہ: رپورٹNode ID: 884211
اہلکار نے کہا کہ ’اگلے 24 گھنٹے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اہم ہوں گے۔‘
اسرائیل کے کان ریڈیو نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے پیر کو اطلاع دی ہے کہ قطر میں اسرائیلی اور حماس کے وفود دونوں کو ایک مسودہ موصول ہوا ہے اور اسرائیلی وفد نے اسرائیلی رہنماؤں کو بریفنگ دی ہے۔ اسرائیل، حماس اور قطر کی وزارت خارجہ نے تصدیق یا تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
دونوں اطراف کے عہدیداروں نے حتمی مسودہ تیار ہونے کی تصدیق کیے بغیر کہا کہ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔
ایک سینیئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ اگر حماس نے کسی تجویز کا جواب دیا تو چند دنوں میں معاہدہ ہو سکتا ہے۔ ایک فلسطینی اہلکار نے کہا کہ دوحہ سے ملنے والی معلومات ’بہت امید افزا‘ تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’خرابیاں کم کی جا رہی ہیں اور اگر سب کچھ آخر تک ٹھیک رہا تو معاہدہ ہو سکتا ہے۔‘
امریکہ، قطر اور مصر نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے سے بات چیت کی ہے جو اب تک بے نتیجہ ہے۔