انڈیا کے مشرقی شہر کولکتہ میں انڈین پولیس کے رضاکار کو ایک جونیئر ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کا مجرم قرار دیا گیا ہے اور پیر کو سزا سنائی جائے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خاتون کی لاش 9 اگست کو سرکاری آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے ایک کلاس روم میں ملی تھی۔
اس واقعے کے بعد ڈاکٹروں نے انصاف اور سرکاری ہسپتالوں میں بہتر سکیورٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی ہفتے ہڑتال کی تھی۔
مزید پڑھیں
-
’انڈیا سمیت بیشتر موجودہ حکومتیں 2024 میں انتخابات ہار گئی تھیں‘Node ID: 884365
مجرم سنجے رائے نے نومبر میں کہا تھا کہ وہ ’مکمل طور پر بے قصور‘ ہے اور اسے پھنسایا جا رہا ہے۔
جج انیربن داس نے کہا کہ پیر کو سنائی جانے والی سزا عمر قید سے لے کر سزائے موت تک ہوگی۔
متاثرہ کے والدین، جن کا نام انڈین قانون کے تحت ظاہر نہیں کیا جا سکتا، نے تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جرم صرف ایک شخص نے نہیں کیا ہے۔
لیڈی ڈاکٹر کے والد نے کہا کہ ’ہماری بیٹی کو کسی ایک آدمی نے اس بھیانک انجام تک نہیں پہنچایا۔ ہم اس وقت تک درد اور اذیت میں رہیں گے جب تک تمام مجرموں کو سزا نہیں مل جاتی۔‘
انڈین پولیس، جس نے اس کیس کی تحقیقات کی، نے مقدمے کی سماعت کے دوران جرم کو ’انتہائی غیرمعمولی‘ قرار دیا اور سنجے رائے کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا۔
کئی ڈاکٹروں نے عدالت کے باہر متاثرہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نعرے لگائے۔ جونیئر ڈاکٹروں کے ترجمان ڈاکٹر انیکیت مہتو نے کہا کہ ’انصاف ملنے تک سڑکوں پر احتجاج جاری رہے گا۔‘