پاکستان کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کی وطن واپسی شروع ہو گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بتایا ہے کہ حادثے میں ’بچ جانے والے 22 پاکستانیوں میں سے کچھ دو پروازوں کے ذریعے پہلے ہی وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں اور یہ واضح نہیں کیا کہ بچ جانے والوں میں سے اب تک کتنے پاکستانی گھر واپس پہنچ چکے ہیں۔
رواں برس 16 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر سپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا۔
مراکش میں حکام نے بتایا تھا کہ 86 تارکین وطن کی کشتی دو جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی۔ اور ابتدائی طور پر اس حادثے کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین کے وطن ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
رباط میں مقامی حکام کا کہنا تھا کہ کشتی میں کل 66 پاکستانی سوار تھے۔
کشتی میں سوار تقریباً تمام پاکستانیوں کا تعلق مشرقی صوبہ پنجاب کے شہروں سے تھا اور جن افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ان کے لواحقین حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ ان کی لاشیں واپس لانے کے لیے کوششیں کی جائیں۔
اس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزارت مراکش کی دخلہ بندرگاہ کے قریب حالیہ سمندری حادثے میں بچ جانے والے 22 پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے رابطہ کر رہی ہے۔
’مراکشی حکام کے ساتھ مل کر مکمل تحقیقات اور روابط کے بعد ان افراد کو مرحلہ وار پاکستان واپس بھیج دیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ ہر سال سینکڑوں پاکستانی انسانی سمگلروں کی مدد سے سمندر کے راستے غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔
حکام کے مطابق انسانی سمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے اور غفلت برتنے پر متعدد امیگریشن اہلکاروں کو برطرف بھی کیا گیا ہے۔
انسانی سمگلنگ، ٹریفکنگ اور غیرقانونی امیگریشن کے خلاف کارروائی کو مزید سخت کرنے کے لیے حکومت نے تین اہم ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کرکے کمیٹی کے سپرد کیے ہیں۔
ان ترمیمی بلز میں امیگریشن ترمیمی بل، انسانی ٹریفکنگ کی روک تھام کا ترمیمی بل اور مہاجرین کی سمگلنگ کی روک تھام کا ترمیمی بل شامل ہیں۔
اُردو نیوز کو دستیاب بِلز کے تحت سمگلنگ اور غیرقانونی امیگریشن کے خلاف سخت سزاؤں اور بھاری جرمانوں کا تعین کیا گیا ہے۔