ٹرمپ انتظامیہ کی تبدیلیوں نے امریکی ادارے یو ایس ایڈ کو مکمل طور پر متاثر کر دیا ہے جو دنیا بھر میں انسانی امداد فراہم کرتا ہے۔ متعدد اعلٰی افسران کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے، ہزاروں کنٹریکٹرز کو فارغ کر دیا گیا اور اربوں ڈالر کی غیرملکی امداد کو منجمد کر دیا گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جمعرات کو وزیر خارجہ مارکو روبیو نے غیرملکی امداد کو عارضی طور پر معطل کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کوئی خیراتی ادارہ نہیں ہے۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ فنڈنگ کی بندش اور اس بات پر شدید تذبذب کہ امریکی امداد سے چلنے والے کون سے پروگرام بند کرنا ہوں گے، نے انہیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ آیا وہ ایسے پروگرام جاری رکھ سکتے ہیں جو غذائی قلت کے شکار بچوں کو غذا فراہم کر رہے ہیں، کیونکہ اگر یہ پروگرام بند ہو گئے تو بہت سے بچے جان سے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ نے تمام غیرملکی امدادی پروگراموں کی نئی فنڈنگ روک دیNode ID: 884927
امریکی محکمہ خارجہ اور یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ایڈ (یو ایس ایڈ) کے موجودہ اور سابق حکام کا کہنا ہے کہ عملے سے کہا گیا ہے کہ وہ کچھ پروگراموں کو غیرملکی امداد کی عارضی معطلی سے استثنیٰ دینے کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔
غیرملکی امداد پر عارضی پابندی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عائد کی تھی، گزشتہ ہفتے یو ایس ایڈ کے کم از کم 56 سینیئر اہلکاروں کو اچانک رخصت پر بھیج دیا گیا۔
تین عہدیداروں نے بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر وکلا تھے اور ان کا کام یہ تھا کہ وہ اس بات کا فیصلہ کریں کہ کون سے پروگراموں کو چھوٹ دی جا سکتی ہے۔
ان اہلکاروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ انہیں انتقامی کارروائی کا خدشہ تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک حکم نامے کو امدادی امدادی تنظیموں نے یہ سمجھا کہ یہ ’گیگ آرڈر‘ ہے، جس کی وجہ سے وہ عوامی سطح پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ امریکی فنڈنگ سے مستقل طور پر ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
یو ایس ایڈ کے نئے قائم مقام منتظم جیسن گرے نے ایک اندرونی مراسلے میں عملے کی تبدیلیوں سے متعلق کہا کہ ایجنسی کے اندر کچھ ایسے اقدامات ہوئے ہیں جو صدر کے ایگزیکٹیو آرڈرز اور امریکی عوام کے مینڈیٹ کے خلاف جا رہے ہیں۔
’اس کے نتیجے میں ہم نے متعدد ملازمین کو اگلے نوٹس تک مکمل تنخواہ کے ساتھ ایڈمنسٹریٹیو رخصت پر بھیج دیا ہے۔ اس دوران ہم ان کارروائیوں کا جائزہ لیں گے۔‘
محکمہ خارجہ اور وائٹ ہاؤس نے عملے کی تبدیلیوں سے متعلق پیغامات کا جواب نہیں دیا۔
ایک سابق سینیئر عہدیدار نے کہا کہ منگل کو یو ایس ایڈ کے نئے حکام نے کنٹریکٹرز کو اچانک ملازمت سے فارغ کر دیا، جو بیورو کی تقریباً نصف افرادی قوت ہیں۔
عملے میں تبدیلیاں تین دن بعد آئیں جب محکمہ خارجہ نے گزشتہ جمعے کو ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت 90 دنوں کے لیے غیرملکی امداد منجمد کرنے کے لیے ہدایات جاری کیں۔
محکمہ خارجہ نے ہنگامی خوراک کے پروگرام اور اسرائیل اور مصر کے لیے فوجی امداد کو ان پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا۔
منگل کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ زندگی بچانے والی معاونت کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔ اس میں زندگی بچانے والی ادویات، طبی خدمات، خوراک اور پناہ گاہ شامل ہیں۔
زندگی بچانے کے لیے دی جانے والی نگہداشت پر استثنیٰ میں توسیع کے باوجود، ابھی تک یہ واضح نہیں کہ امریکہ کی مالی اعانت سے چلنے والے ایسے پروگرام قانونی طور جاری رہ سکتے ہیں یا نہیں۔