Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے تمام غیرملکی امدادی پروگراموں کی نئی فنڈنگ روک دی

صدر ٹرمپ نے پیر کو امداد کی بندش کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے (فوٹو: اے ایف پیف)
امریکہ کی وزارت خارجہ نے دنیا بھرمیں تقریباً تمام امدادی پروگراموں کے لیے نئے فنڈز معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جمعے کو جاری کیے جانے والے اس حکم میں خوراک سے متعلق ہنگامی پروگراموں اور اسرائیل کے علاوہ مصر کے لیے فوجی امداد کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔
اس اقدام سے دنیا بھر میں امریکی امداد سے چلنے والے ہونے والے اربوں ڈالر کے صحت، تعلیم، جاب ٹریننگ، انسداد بدعنوانی اور سکیورٹی سے متعلق منصوبوں کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
امریکہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ امدادی فنڈز جاری کرتا ہے اور سنہ 2023 کے دوران یہ فنڈز 60 ارب ڈالر تھے جو کہ امریکی بجٹ کا ایک فیصد بنتا ہے۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے جاری کیا گیا بیان ایک کیبل کی صورت میں دنیا میں کام کرنے والی امریکی سفارت خانوں کو بھجوایا گیا ہے۔
تاہم اس میں خوراک سے متعلق ہنگامی پروگراموں کو استثنیٰ دیا گیا ہے جیسا کہ سوڈان میں قحط کے خطرے کے پیش نظر چل رہا ہے اور لاکھوں لوگوں کے لیے خوراک کا بندوبست کرتا ہے۔
اس کیبل میں امداد منجمد کرنے سے متعلق اس ایگزیکٹو آرڈر کا ذکر کیا گیا ہے جس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو دستخط کیے تھے۔
تاہم جمعے کو جاری ہونے والے آرڈر میں زندگی بچانے کے صحت کے پروگراموں، کلینکس اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کے لیے کوئی چھوٹ شامل نہیں، جس پر انسانی ہمدردی کے اداروں میں کام کرنے والے حکام نے مایوس کا اظہار کیا ہے۔  
جن منصوبوں کے لیے فنڈز منجمد کیے گئے ہیں ان میں عالمی طور پر بہت زیادہ سراہا جانے والا  ایڈز کے خلاف پروگرام بھی شامل ہے جو اب مزید تین ماہ تک ہی جاری رہ پائے گا۔
سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں شروع ہونے والے اس پروگرام کو ڈھائی کروڑ جانیں بچانے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے جن میں 55 لاکھ بچے ہیں۔
کچھ امدادی منصوبوں کے حکام کو جمعے کی سہ پہر کو کام بند کرنے کے احکامات بھی موصول ہو ئے۔
امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کے ایک سابق سینیئر اہلکار نے اس اقدام کے حوالےسے کہا ہے کہ کچھ بڑی تنظیمیں اس حکم نامے کو عالمی سطح پر امریکی امداد سے چلنے والے کاموں کی فوری طور پر بندش سے تعبیر کر رہی ہیں۔
اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ممکنہ طور پر بہت سے لوگ کام فوری طور پر بند کر دیں گے تاکہ مزید اخراجات سے بچا جا سکے۔ 
آکسفیم امریکہ کے سربراہ ایبی میکسمین کا کہنا ہے کہ امداد کی بندش دنیا بھر میں فیملیز اور بچوں کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن سکتی ہے۔

 

شیئر: