عسیر کا 1400 سال قدیم قریہ ’الینفع‘ آثار قدیمہ کا شاہکار
اناج ذخیرہ کرنے کے لیے گول شکل کے تقریباً 50 گودام بھی موجود ہیں۔ فوٹو واس
سعودی عرب کے العسیر ریجن میں1400 سالہ قدیم قریہ ’الینفع‘ گذشتہ دو سال سے بحالی کی کوششوں کے بعد عصری فنون کا مرکز بن گیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی واس کے مطابق آثار قدیمہ کا مرکز الینفع ابہا کے جنوب مغرب میں 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
قدیم قریے میں سیڑھی کی طرز سے مشابہ پتھریلی عمارتیں اور زرعی آبپاشی کے لیے 70 سے زائد ہیں جن میں سات ایسے کنوئیں بھی شامل ہیں جو چٹانیں تراش کر بنائے گئے ہیں۔
اس گاؤں میں اناج ذخیرہ کرنے کے لیے گول شکل کے تقریباً 50 گودام بھی موجود ہیں جو فن تعمیر کا شاہکار ہیں۔

سعودی ورثے کو محفوظ بنانےمیں مدد دینے والی سوسائٹی کے ذمہ دار علی ابو العلا نے قدیم قریے کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا ’ الینفع میں موجود گھروں کی فنکارانہ تعمیر اور زراعت کے لیے پانی کی گزرگاہوں کو انتہائی منفرد انداز اور محنت سے بنایا گیا ہے۔

یہاں پر 400 سے زائد تاریخی مکانات کے علاوہ 6 مساجد اور 36 قدیم راستے ہیں جو مختلف محلوں اور رہائشوں کو آپس میں جوڑتے ہیں۔
علاقے کی تزئین و آرائش کے منصوبے کے نگران علی الغثیمی نے بتایا ہے کہ قدیم گاؤں میں سرخ ریتیلے پتھریلے پہاڑ موجود ہیں جن کے باعث یہاں کنویں کھودنے میں سہولت میسر آئی۔

عسیر ریجن میں واقع الینفع قریہ سطح سمندر سے 2600 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور معتدل آب و ہوا اور مون سون کے موسم میں بارش سے لطف اندوز ہونے کا خوبصورت سیاحتی مقام ہے۔
