Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہریوں کی اے آئی ہیلتھ مانیٹرنگ ٹیکنالوجی تک رسائی ضروری ہے: شہزادہ خالد بن الولید

جو ممالک طویل العمری کو ترجیح بنائیں گے وہ عالمی معیشت میں اہم کردار اد کر سکتے ہیں۔ فوٹو ایکس
ہر سعودی شہری کو مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ہیلتھ ڈیش بورڈ تک رسائی ہونی چاہیے جو صحت کے میٹابولک مارکرز، بیماریوں کے امکانات اور طرز زندگی کی بہتری پر نظر رکھ سکے۔
ریاض میں ہونے والی ’ گلوبل ہیلتھ سپین‘ کانفرنس کے موقع پر عرب نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کے بی ڈبلیو  وینچرز کمپنی کے بانی اور سی ای او شہزادہ خالد بن الولید نے کہا ہے ہم لمبی عمر پر مرکوز تحقیق اور ترقی  کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
شہزادہ خالد دو روزہ کانفرنس کے بنیادی موضوع ’سعودی عوام کی صحت مند عمر میں توسیع‘ پر گفتگو کر رہے تھے۔
شہزادہ خالد نے حکومتوں کو ہیلتھ ٹیک سٹارٹ اپس کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہیے جو وہ دفاعی کنٹریکٹرز کے ساتھ کرتی ہیں، انہیں فنڈ فراہم کریں ان کے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کریں اور طبی کامیابیوں کو ممکن بنائیں۔
شہزادہ خالد نے کہا عمر رسیدہ ہونا بیماری کا آغاز نہیں بلکہ اس کا سبب ہے کہ طب جڑ سے علاج میں ناکام رہی ہے۔ ہمیں یہ یقین دلا دیا گیا ہے کہ دل کی بیماریاں، الزائمر اور میٹابولک مسائل بڑھتی عمر کا لازمی حصہ ہیں۔
یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے یہ کہنا کہ ایک کار کا ایک لاکھ میل چلنے  کے بعد خراب ہو جانا ناگزیر ہے حالانکہ یہ صرف ایک مکینیکل خرابی ہوتی ہے۔
معیشت کو فروغ دے دینے کے لیے صحت مند زندگی انتہائی ضروری ہے، طویل عمر معیشت پر بوجھ نہیں بلکہ اس کی ترقی کا باعث بن سکتی ہے۔
مسئلہ یہ نہیں کہ لوگ لمبی عمر جی رہے ہیں بلکہ یہ ہے کہ وہ طویل عرصہ بیماری میں گزار رہے ہیں۔ 

شہزادہ خالد نے کہا ’عمر رسیدہ ہونا بیماری کا آغاز نہیں بلکہ اس کا سبب ہے‘۔ فوٹو عرب نیوز

شہزادہ خالد بن ولید نے کہا ’ہمارا ہیلتھ کیئر سسٹم بیماری کے علاج کے لیے بنایا گیا ہے نہ کہ اس کی روک تھام کے لیے، بیماری کے آخری مراحل میں علاج پر ہم کھربوں ڈالرز خرچ کر رہے ہیں جبکہ ہمیں ایسی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے جو لوگوں کو طویل عرصے تک صحت مند رکھ سکے۔
صحت مند آبادی معیشت میں تیزی لا سکتی ہے اگر ہم کسی فرد کی زندگی میں 20 سال کی کارکردگی کا اضافہ کریں بجائے 20 سالہ انحصاری زندگی کے تو ہم صحت کے شعبے کو اخراجات کے بجائے سرمایہ کاری والے شعبے میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
شہزادہ خالد نے گفتگو کا اختتام  کرتے ہوئے کہا ’جو ممالک طویل العمری کو اپنی ترجیح بنائیں گے وہی مستقبل میں عالمی معیشت میں اہم کردار اد کر سکتے ہیں۔‘
 

 

شیئر: