سعودی عرب حج سیزن کے دوران مکہ میں ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے علاوہ رش میں کمی لانے کے لیے مصنوعی ذہانت اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے ٹریفک کی ریئل ٹائم میں مانیٹرنگ اور سگنلز کے نظام کو چلاتے ہوئے سعودی عرب کا مقصد ہے کہ مکہ کی سڑکوں پر گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کے بہاؤ کو ہموار رکھا جائے اور رکاوٹوں میں کمی لائی جائے۔
وزارت داخلہ میں سکیورٹی کے ترجمان کرنل طلال بن عبدالمحسن الشلہوب نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس حج سیزن کے لیے اے آئی ایپلیکیشنز کی متعدد درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں کیمروں کی سرویلنس کے لیے نئے ایلگوریدم بھی شامل ہیں تاکہ شہر کی گلیوں میں موجود گاڑیوں کی تعداد کا اندازہ لگایا جا سکے۔
مزید پڑھیں
-
عازمین حج کے لیے کون سی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی؟Node ID: 584671
-
دوران حج خودکار فضائی ٹیکسی کی سہولت متعارف کروا دی گئیNode ID: 865771
انہوں نے مزید بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی فراہم کی گئی ہے تاکہ گراؤنڈ پر موجود اہلکاروں کی مدد کی جائے اور اے آئی کو سسٹم کا حصہ بنایا جائے۔
’سول دفاع اور سعودی ڈیٹا اور اے آئی اتھارٹی کے درمیان اشتراک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مکہ میں ٹریفک کو مزید کنٹرول کرنے کے لیے اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔‘
’کیمرے، انٹیلیجنس سسٹم اور ساواہر پلیٹ فارم کی طرح کے ڈیٹا ڈیش بورڈز سے مزید سہولیات فراہم کر رہے ہیں تاکہ گاڑیوں اور عازمین کی شناخت کے علاوہ کسی بھی حصے میں خلاف ورزیوں کا پتہ لگانے میں مدد ملے۔‘
مانیٹرنگ میں بہتری اور رکاوٹوں میں کمی آنے سے مسافروں کے لیے بھی ٹرانسپورٹ کا تجربہ بہتر سے بہتر ہو رہا ہے۔
اس انیشیٹو کا تجربہ فی الحال ایک سو بسوں پر کیا جا رہا ہے تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ یہ کس حد تک مؤثر ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/June/36486/2024/img_0321_renamed_on_20240613_0.jpeg)
وزارت صحت بھی مقدس مقامات کے قریب واقع ہسپتالوں تک خون اور لیبارٹری کے نمونے پہنچانے کے لیے ڈرونز کا استعمال کر رہی ہے تاکہ کم سے کم وقت میں ٹیسٹ کے نتائج فراہم کیے جا سکیں۔
روڈ کے ذریعے ڈیلوری کے مقابلے میں ڈرونز سے خون کے نمونے دو گھنٹے کے بجائے دو منٹ میں اپنی منزل تک پہنچائے جا سکتے ہیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے ’انسیاب‘ کے نام سے بھی ایک انیشیٹو لانچ کیا ہے جو سب سے پہلے گزشتہ سال 2023 میں حج سیزن کے دوران متعارف کروایا گیا تھا جس میں اے آئی سے منسلک ڈرونز کا استعمال کیا گیا تھا تاکہ عازمین کی بسوں سے مقدس مقامات تک کا سفر ریئل ٹائم میں مانیٹر کیا جائے۔
حج سیزن میں ٹریفک کے رش سے نمٹنے کے لیے مائیکرو مابیلٹی کا طریقہ کار بھی بروئے کار لایا گیا ہے جیسے الیکٹرک سکوٹرز کا استعمال جو مقدس مقامات پر موجود ہوں گے تاکہ نقل و حرکت کو آسان بنایا جائے۔
الیکٹرک سکوٹرز کا استعمال
الیکٹرک سکوٹرز کو مخصوص راستوں پر مختص کیا گیا ہے تاکہ عازمین کے لیے سفر کو زیادہ مؤثر بنایا جائے اور زیادہ ٹریفک والے علاقوں میں رش کو کم کیا جا سکے۔
جن اہم راستوں پر الیکٹرک سکوٹرز کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ان میں عرافات سے مزدفلہ کی سرحد تک روٹ نمبر ون شامل ہے جو 4 ہزار میٹر طویل ہے اور اس کے علاوہ بارہ سو میٹر طویل پیدا چلنے والوں کا راستہ ہے جو جمرات میں داخل اور وہاں سے نکلنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
خودکار فضائی ٹیکسی کی سہولت متعارف
سعودی عرب نے اس سال حج کے دوران عازمین کے لیے پہلی بار خودکار فضائی ٹیکسی سروس کی سہولت متعارف کروائی گئی ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی واس کے مطابق خودکار فضائی ٹیکسی عازمین کو مقدس مقامات پر سفر کی سہولت مہیا کرنے کے علاوہ سامان کی فوری ترسیل اور ہنگامی حالت میں طبی خدمات کے لیے بھی استعمال کی جائے گی۔
اس فضائی ٹیکسی کا مقصد خاص طور پر ہنگامی صورتحال میں طبی و دیگر سامان کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کرنا، انتہائی رش والے علاقوں میں مسافروں کی محدود وقت میں نقل و حمل کے ساتھ ساتھ فضائی نگرانی اور فراہم کردہ سہولیات کا جائزہ لینا ہے۔
وبائی امراض کا پتہ لگانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی کے مطابق حج سیزن میں وبائی امراض سے نمٹنے اور ان کیسز کی شناخت کے لیے جدید ترین وسائل استعمال کیے جائیں گے۔
سعودی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان وزارت صحت کا کہنا تھا کہ وبائی امراض کی جلد تشخیص سے اس پر قابو پانا اور اسے پھیلنے سے روکنا آسان ہو جاتا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/June/36486/2024/2082156-1710479254_0.jpeg)
بس سروس سینٹر میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
مکہ میں بیرونی عازمین حج کے لیے مخصوص بس سروس سینٹر کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آپریشنل پلان ترتیب دیا گیا ہے۔
سینٹر کے مرکزی کنٹرول روم میں بیرون مملکت سے آنے والے تمام عازمین کا مکمل ڈیٹا موصول ہوتا ہے جسے بعدازاں بس سروس کے مخصوص شعبوں میں ارسال کیا جاتا ہے۔