پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ ’خلیج تعاون کونسل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت ہو رہی ہے اور بہت جلد حتمی شکل اختیار کر لے گا۔‘
جدہ میں اردو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں وزیرِ تجارت جام کمال نے کہا کہ ’یہ معاہدہ کسی ایک ملک کے ساتھ نہیں بلکہ پورے بلاک کے ساتھ کر رہے ہیں۔ بلاک کے اندر بھی ایک میکنزم ہوتا ہے۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں بات چیت فائنل سٹیج پر ہے۔ ہمیں اپنی انڈسٹری کو آن بورڈ لینے میں بھی ٹائم لگا ہے۔‘
’جہاں تک ٹیرف میں ریلیف کی بات ہے جی سی سی ممالک کچھ ریلیف آپ کو دیں گے۔ کچھ چیزوں میں آپ انہیں فائدہ دیں گے۔ یہاں مارکیٹ اور انڈسٹری کی سکیورٹی بھی دیکھی جاتی ہے۔‘
مزید پڑھیں
وزیر تجارت نے کہا ’پاکستانی برآمدات کے فروغ کے لیے ٹریڈ ڈپلومیسی پر کام کر رہے ہیں، ایک حقیقت پسندانہ اپروچ اختیار کی ہے۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ پاکستانی مصنوعات کی برینڈنگ بھی کریں۔‘
’اس کے لیے پاکستان کے کچھ برانڈز اور جو ہماری صلاحیت ہے اسے اجاگر کیا جائے گا۔ اس کے لیے مختلف سوشل میڈیا اور الیکڑانک میڈیا کا استعمال کریں گے۔‘
مصنوعات کی تشہیر کے حوالے سے وزیر تجارت نے کہا ’وزارت نے ایک برینڈنگ اور مارکیٹنگ کمپنی ہائیر کی ہے جس کی بنیادی ذمہ داری یہ ہوگی کہ پاکستان کی مجموعی صلاحیت کو دنیا کے سامنے کس طرح لایا جائے۔ پاکستان کے مقامی میڈیا میں ہم اسے کس طرح دکھا سکیں اور بیرون ملک اسے کس طرح دکھائیں۔‘
ایک سوال پر جام کمال نے کہا ’وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت تجارت کے لیے 60 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کا ٹارگٹ دیا ہے جو آئی ٹی سروسز سے ہٹ کر ہے۔ آئی ٹی میں انہوں نے 25 ارب ڈالر کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے جبکہ روایتی ایکسپورٹ کے لیے چار سال میں 60 ارب ڈالر کا ایک اور ٹارگٹ سیٹ کیا ہے، میرے خیال میں یہ اہداف پاکستان کے پوٹیشنل کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کیے گئے ہیں۔
’انڈسٹری، لائٹ انجینیئرنگ، ایگریکلچرل، مائنز، منرلز اور سروسز انڈسٹری میں یہ ٹارگٹ ہم حاصل کر سکتے ہیں اور اس کے لیے ہم کوشش کر رہے ہیں۔ ایک پلان بنایا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/36486/2025/screenshot_2025-02-07_at_10.11.51.png)
انہوں نے مزید کہا ’یقیناً برآمدات میں اضافے کے لیے کئی عوامل اہم ہیں پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس پر حکومت کام کر رہی ہے۔ یہ بہت سخت چیلنج ہے۔ آنے والے تین چار مہینوں میں اس ایشو کو زیادہ بہتری سے ایڈریس کریں گے۔ دوسرا ہمارا انٹرسٹ ریٹ ایک بڑا چیلنج تھا۔ اس میں کامیابی ملی ہے۔ انٹرسٹ ریٹ کو ہم 22 فیصد سے آج 12 فیصد پر لے آئے ہیں۔ 10 فیصد کمی انڈسٹری کے لیے یقیناً ایک بہت بڑا سپیس ہے۔‘
’کرنسی کا استحکام بھی ایک اہم فیکٹر ہے، گزشتہ ڈیڑھ برس سے کرنسی متسحکم رہی ہے۔ اب اس میں وہ اتار چڑھاؤ نہیں دیکھا گیا جو ماضی میں ہمیشہ ہوتا تھا۔ ایکسچینج ریٹ میں فرق نہ صرف بزنس کو متاثر کرتا ہے بلکہ ایک عام شہری بھی اس سے متاثر ہوتا ہے۔ اب اس میں بہت ڈسپلین لایا گیا ہے۔ ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال میں کمی لائے۔ اس سے ہماری مقامی انڈسٹری کو بھی فائدہ پہنچا ہے۔ اسی طرح سٹاک ایکسچینج کی انویسٹمنٹ میں لوگوں کا اعتماد بڑھا ہے۔ پہلی مرتبہ سٹاک نے ایک لاکھ کے بیریئر کو توڑا اور اس سے آگے گیا۔‘
انہوں نےمزید کہا ’پاکستان کی ریٹنگ چاہے آئی ایم ایف کے ساتھ ہماری ڈیل ہو ورلڈ بینک کے ساتھ ری انگیجمنٹ یا موڈیز کی ریٹنگ، ان سب کو دیکھیں تو ایک سال میں یہ بڑی کامیابیاں ہیں جو ہمیں ملی ہیں۔ ان کا بزنس پر مثبت اثر پڑتا ہے۔‘
جام کمال خان نے جدہ میں میڈ ان پاکستان ایگزیبشن کے حوالے سے بتایا کہ سعودی حکومت اور سعودی کمپنیوں کی طرف سے بھی بہت اچھا رسپانس ملا جبکہ افتتاحی تقریب میں بڑی تعداد میں سعودی شہریوں نے شرکت کی۔
‘ایگزیبشن کے بعد پتا چلے گا کہ کتنے لوگوں نے وزٹ کیا، کس سیکٹر سے کتنے لوگ آئے اور کتنے ایم او یوز پر دستخط ہوئے۔ اس کے بعد پاکستان ریاض میں ہونے والی لیپ کانفرنس میں بھی شرکت کر رہا ہے۔ پاکستانی آئی ٹی منسٹر اور کمپنیاں اس میں آئیں گی۔ میری جدہ چیمبر کے عہدیداروں سے ملاقات ہوئی ہے، ان کی طرف سے بھی مثبت رسپانس ملا ہے۔‘
’ان رابطوں کے نتیجے میں اب سعودی وفد کے آئندہ دورہ پاکستان کے لیے ہم بہت زیادہ فوکس انداز میں کام کر سکیں گے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/36486/2025/475979363_122101527224758557_6872175884532480384_n_1.jpg)
وزیر تجارت نے بتایا کہ ’سعودی عرب کے ساتھ ہم نے بی ٹو بی (بزنس ٹو بزنس) جو بات چیت کی اس میں 28 ایم او یوز پردستخط ہوئے جن میں آٹھ میٹریلائز ہو چکے ہیں جن کی مالیت 600 ملین ڈالر کے قریب ہے جبکہ دیگر کو بھی آپ فائنل سمجھیں کیونکہ سعودی عرب میں ایم او یوز ایسے سائن نہیں ہوتے۔‘
’مملکت کی ایک طرح سے منظوری ہوتی ہے اس کے بعد ہی چیزوں کو آگے بڑھایا جاتا ہے جب باقی ایم یوز فائنلائز ہو جائیں گے تو ان کی مالیت 2.8 ارب ڈالر کے قریب ہوگی۔ یہ اس سے ہٹ کر ہے جو حکومت سے حکومت کی سطح پر سرمایہ کاری کی بات ہو رہی ہے۔ مجموعی طور پر گزشتہ آٹھ ماہ میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو بہت مثبت انداز میں دیکھتا ہوں۔ سعودی وفود کا پاکستان آنا اور ہمارے بزنس مینوں کا ایک دوسرے کے ساتھ ملنا مجموعی طور پر یہ باتیں خوش آئند ہیں۔ آنے والے مہینوں میں آپ ان میں بہتری ہی دیکھیں گے۔‘
سعودی عرب میں جاری مییگا پروجیکٹ میں شراکت کے حوالے سے سوال پر وزیر تجارت کا کہنا تھا ’پاکستانی کمپنیوں نے سعودی کمپنیوں کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں۔ ہماری آخری بی ٹو بی میٹنگ اسلام آباد میں ہوئی تھی۔ تعمیراتی شعبے اور ریئل سٹیٹ ڈیولپمنٹ میں دلچسپی لی گئی تھی، پاکستان کی بڑی تعمیراتی کمپنیاں پہلے ہی سعودی عرب میں کام کر رہی ہیں۔‘