فلسطینیوں کی بے دخلی، سعودی کابینہ میں اسرائیلی بیانات کی شدید مذمت
اجلاس نے دوریاستی حل کو خطے کے مستقل امن کےلیے اہم قرار دیا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی کابینہ کے اجلاس میں فلسطینیوں کی بے دخلی کے حوالے سےاسرائیلی بیانات کی شدید مذمت کی گئی جس میں فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے جبری طور پر بے دخل کرنے کا کہا گیا تھا۔
اجلاس نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے سعودی عرب کی حکومت کی پالیسی پر زور دیتے ہوئے دوریاستی حل کو خطے کے مستقل امن کی بنیاد قرار دیا۔
کابینہ کا اجلاس منگل کو ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت ریاض میں ہوا جس میں عالمی اور مقامی معاملات زیر غور آئے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کےمطابق اجلاس کے آغاز میں کابینہ کو ولی عہد کے ساتھ اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نھیان کی ٹیلی فونک گفتگو سے آگاہ کیا گیا۔
وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے اجلاس کے حوالے سے مزید بتایا ارکین کابینہ نے مملکت اور دیگر ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں ہونے والے کاموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور ان پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
اجلاس نے کثیرالجہتی تنظیموں اور ان سے منسلک اداروں میں مملکت کے اہم کردار کا جائزہ لیا اور مملکت کو بین الاقوامی ایسوسی ایشن آف اینٹی کرپشن اتھارٹیز کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے ممبر کے طورپرمنتخب کیے جانے کو سراہتے ہوئے اسے عالمی سطح پر سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا۔
اجلاس میں مقامی سطح پر مختلف امور کا جائزہ لیا گیا جن میں شاہ سلمان آٹو انڈسٹری کمپلیکس کے آغاز پر مبارک باد دیتے ہوئے اسے مملکت میں تیل کے ماسوائے ذرائع میں اضافہ قرار دیتے ہوئے بہترین اقدام قرار دیا۔
کابینہ اجلاس میں معلومات کے مطابق ایجینڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا جن میں مجلس شوری کی جانب سے جاری کی جانے والی سفارشات شامل تھیں۔
اردن اور مملکت کے مابین منشیات اور ممنوعہ ادویات کے انسداد کےلیے مشترکہ تعاون کی منظوری جاری کی گئی۔
سعودی وزارت خزانہ اور قطری وزارت خزانہ کے مابین تعاون کی مفاہمتی یادداشت اور مادلیپ کے ساتھ تجارتی اور خارجہ امور کے لیے بھی تعاون کی منظوری دی گئی۔