Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور گینگ وار: ایک دوست کے دھوکے سے دوسرے دوست کی بُزدلی تک کی کہانی

امیر بالاج ٹیپو کو گذشتہ برس لاہور میں شادی کی ایک تقریب کے دوران قتل کردیا گیا تھا (فائل فوٹو: بالاج ٹیپو فیس بُک)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گذشتہ ایک سال سے دو متحارب گروپوں کے درمیان غیر علانیہ گینگ وار چل رہی ہے جس کی جڑیں کئی دہائیاں پرانی ہیں۔
جمعرات کو اس میں ایک بڑا بریک تھرو اس وقت ہوا جب ٹرکاں والا گروپ کا معتمد خاص یا کہہ لیں کہ دستِ راست قیصر بٹ مخالف گروپ طیفی بٹ کے ساتھ مل گیا۔
طیفی بٹ گروپ کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرکاں والے گروپ کے قتل ہونے والے امیر بالاج ٹیپو کا انتہائی قریبی دوست قیصر بٹ ویڈیو کال پر خواجہ تعریف بٹ عرف طیفی بٹ سے بات چیت کر رہے ہیں اور انہیں اپنی وفاداری کا یقین دلا رہے ہیں۔
اس دوران اردگرد ان کے خاندان کے دیگر افراد اور طیفی بٹ گروپ کے افراد بھی موجود تھے۔
بات یہاں پہنچی کیسے؟
جب گذشتہ برس لاہور میں امیر بالاج ٹیپو کو ایک شادی کی تقریب کے دوران اُجرتی قاتل نے فائرنگ کر کے ہلاک قتل کیا تو اُس کا مقدمہ طیفی بٹ اور گوگی بٹ کے خلاف درج کیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر ایک مہم کے ذریعے امیر بالاج ٹیپو کے لیے انصاف بھی مانگا گیا۔ فیس بُک پر اس مہم کو شروع کروانے والا کوئی اور نہیں بلکہ امیر بالاج کے اپنے دوست قیصر بٹ ہی تھے۔
ہر دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ بلند بانگ دعوے کر رہے ہیں کہ کیسے امیر بالاج کے خون کا حساب لیا جائے گا۔ 
پولیس کے مطابق کہانی میں نیا موڑ تب آیا جب گذشتہ سال ہی طیفی بٹ کے بہنوئی جاوید بٹ کو اُس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ لاہور میں اپنی اہلیہ کے ساتھ ایف سی کالج کے قریبی انڈرپاس کے ٹریفک سگنل پر گاڑی میں موجود تھے۔
طیفی بٹ گروپ نے اس قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے ساتھ ساتھ امیر بالاج کے بھائی مصعب اور قیصر بٹ کے خلاف درج کروایا۔ 
پولیس نے اس قتل میں استعمال ہونے والے چاروں اُجرتی قاتل بھی گرفتار کر لیے ہیں۔ دوسری طرف امیر بالاج کے قتل میں نامزد طیفی بٹ کا بھتیجا بھی دو ہفتے قبل انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر لیا گیا۔

طیفی بٹ گروپ نے جاوید بٹ کے قتل کے الزام میں قیصر بٹ کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یعنی دونوں طرف قتل ہونے والے افراد کے اصل ملزمان پولیس کی حراست میں ہیں۔ ایسے میں قیصر بٹ سیشن کورٹ سے عبوری ضمانت پر تھے۔ 
اس سارے معاملے سے جُڑے ایک پولیس افسر نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’طیفی بٹ گروپ نے ایک سیاسی خاندان کے ذریعے قیصر بٹ کو مقدمے سے نکالنے کی پیش کش کی جو انہوں نے قبول کر لی۔
’اس طرح قیصر بٹ نے ٹرکاں والا گروپ کا ساتھ چھوڑ کر طیفی گروپ میں شمولیت اختیار کر لی جبکہ مصعب تاحال مفرور ہے۔ شطرنج کے مہروں کی طرح دونوں پارٹیاں اپنا اپنا نقصان کروانے کے بعد اب دوبارہ صف بندی کر رہی ہیں۔‘
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس تو قانون کے مطابق چل رہی ہے اور مرکزی ملزمان بھی گرفتار ہیں۔ ان کے آپس کے معاملات کیسے چل رہے ہیں یہ پہلو قانون کی گرفت میں نہیں آتا۔ قیصر بٹ کے مخالف گروپ سے ملنے کے بعد بظاہر ٹرکاں والا گروپ کمزور ہوا ہے۔‘
امیر بالاج کے ایک دوست خُرم مغل نے اس صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ کہانی ایک دوست کے دھوکے سے شروع ہوئی اور دوسرے دوست کی بُزدلی پر پہنچ چکی ہے۔‘ 
خیال رہے کہ پولیس کے مطابق امیر بالاج ٹیپو کو اُن کے قریبی دوست احسن شاہ نے مخالف گروپ سے سازباز کر کے مروایا تھا، تاہم بعد ازاں وہ خود بھی پولیس مقابلے میں مارے گئے۔ 

 

شیئر: