پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس نے بالاج ٹیپو قتل کیس میں لاہور گینگ وار کے ایک مرکزی ملزم بلال کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔
جمعے کو لاہور پولیس نے بتایا کہ ملزم بلال کو عمان سے گرفتار کیا گیا جبکہ پولیس نے عدالت سے ملزم کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہے۔
پولیس کے مطابق بلال مرکزی ملزم ہے اور مبینہ طور پر لاہور انڈرورلڈ کے بڑے نام طیفی بٹ کا بھتیجا ہے۔
مزید پڑھیں
دو ہفتے قبل لاہور کی سیشن عدالت نے بالاج ٹیپو قتل کیس میں طیفی بٹ، گوگی بٹ اور بلال کو اشتہاری قرار دیا تھا۔ پولیس کے مطابق تینوں ملزمان ملک میں موجود نہیں تھے۔
پولیس کے ایک اعلٰی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’بلال مرکزی ملزم ہے اور بالاج قتل کیس کی ایف آئی آر میں جن چار نامعلوم قاتلوں کا ذکر کیا گیا تھا ان میں تفتیش کے بعد بلال کا نام واضح ہو گیا تھا۔ جس کے بعد اس کی گرفتاری کے لیے پیش بندی کی گئی۔‘
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’ملزم بلال پہلے دبئی فرار ہوا اور اس کے بعد وہاں سے عمان منتقل ہو گیا۔ پولیس کے پاس ٹھوس شواہد تھے جن کی بنیاد پر خفیہ طریقے سے پچھلے کئی مہینوں سے انٹرپول کے ذریعے اس کو گرفتار کرنے کوشش کی جا رہی تھی۔ اس سارے معاملے کو خفیہ رکھنے کا ایک مقصد یہ تھا کہ اس گینگ وار میں بہت ساری معلومات پولیس کے اندر سے بھی لیک ہو جاتی ہیں۔ اس لیے نہایت رازداری سے یہ آپریشن مکمل کیا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ پہلی مرتبہ ہے کہ لاہور گینگ وار کے کسی ملزم کو کسی بیرون ملک سے گرفتار کر کے پاکستان لایا گیا ہے۔‘
جمعے کو ہی لاہور پولیس کے آرگنائزڈ کرائم یونٹ (او سی یو) کے سربراہ عمران کشور نے اس گرفتاری کی تصدیق کی۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے ایس پی آفتاب پھلروان کی سربراہی میں ایک سپیشل یونٹ اس کیس پر تحقیق کر رہا تھا جس نے بیرون ملک جا کر اس گرفتاری کو یقینی بنایا۔
حالیہ گینگ وار میں اب تک کیا ہوا؟
ویسے تو لاہور گینگ وار کی کہانی کئی دہائیوں پر محیط ہے لیکن اس میں اب آنے والی شدت کا آغاز پچھلے سال فروری کے مہینے میں ہوا جب بالاج ٹیپو ٹرکاں والے کو اُن کے والد اور دادا کی طرح مخالفین نے گھات لگا کر لاہور کے علاقے چوہنگ میں ایک شادی کی تقریب میں قتل کیا۔
اجرتی قاتل مظفر اسی وقت موقع پر ہی سکیورٹی گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔ قتل کا مقدمہ طیفی بٹ کے خلاف درج کرتے ہوئے چار افراد کو نامعلوم رکھا گیا۔ جلد ہی پولیس نے بالاج کے قریبی دوست احسن شاہ کو مخبری کر کے بالاج کو قتل کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے الزامات میں گرفتار کر لیا۔
گزشتہ سال اگست میں طیفی بٹ کے بہنوئی جاوید بٹ کو ایف سی کالج انڈرپاس پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ اس مقدمے میں بالاج کے چھوٹے بھائی مصعب اور دست راست قیصر بٹ کو نامزد کیا گیا۔
ستمبر میں احسن شاہ جو جیل میں تھے ان کو پولیس نے نئے مقدمے میں تفتیش کے لیے دوبارہ ریمانڈ پر لیا لیکن پولیس کے مطابق وہ ایک وقوعے کی نشاندہی کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے جو ان کو پولیس سے چھڑانے کے لیے گھات لگائے بیٹھے تھے۔
دوسری طرف جاوید بٹ کے قتل میں مصعب ابھی عبوری ضمانت پر ہیں لیکن قیصر بٹ کی ضمانت سیشن عدالت سے خارج ہو چکی ہے تاہم پولیس ان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔