پارلیمنٹ ہاؤس میں چوہوں کی بھرمار، قابو پانے کے لیے بلیوں کا استعمال کرنے کا فیصلہ
پیر 19 اگست 2024 15:19
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
حکام کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں چوہوں کی بھرمار ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا فوری اور مؤثر حل ضروری ہے۔ (فوٹو: ایکس)
پارلیمنٹ ہاؤس میں چوہوں کی بھرمار نے ایک سنگین مسئلہ پیدا کر دیا ہے۔ یہ چوہے مختلف حصوں میں گھس کر اہم دستاویزات، بجلی کی تاروں اور دیگر سامان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک منفرد منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت 12 لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
اس رقم سے بلیاں اور کڑکیاں خریدی جائیں گے تاکہ چوہوں کو قابو کیا جا سکے۔
یہ تو سب کو معلوم ہے کہ چوہے اپنے تیز دانتوں کی وجہ سے مختلف مواد کو کاٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں چوہے اپنے انھیں تیز دانتوں سے سرکاری فائلیں، بجلی کی تاریں کاٹنے کے ساتھ دیگر آلات کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ اس صورت حال نے انتظامیہ کو خاصا پریشان کر رکھا ہے کیونکہ پارلیمنٹ ہاؤس جیسے حساس مقام پر ان فائلوں کا نقصان نہ صرف اہم معلومات کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے بلکہ کارسرکار میں بھی رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔ بجلی کی تاروں کا کٹ جانا شارٹ سرکٹ کا باعث بن سکتا ہے، جو بجلی کی بندش یا بدترین صورت حال میں آگ لگنے کا سبب بن سکتا ہے۔
حکام کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس کی بیسمنٹ اور پہلے فلور پر چوہے چھتوں میں بنائی گئی سیلنگ میں گھسے ہوئے ہیں اور ہر روز ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کی مختلف حصوں میں حرکت سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور صفائی کی حالت مزید خراب ہو جاتی ہے۔
یہ صورت حال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ فوری اقدام ناگزیر ہو گیا ہے۔
بلیاں چوہوں کی قدرتی دشمن ہیں اور صدیوں سے چوہوں کی آبادی کو کم کرنے کے لیے استعمال ہوتی رہی ہیں۔ بلیوں کی موجودگی ہی چوہوں کو ڈرا کر دور رکھنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اس لیے سی ڈی اے نے چوہوں پر قابو پانے کے لیے بلیوں کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سی ڈی اے پارلیمنٹ ہاؤس کے مختلف حصوں میں بلیاں چھوڑنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں چوہوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اس کا مقصد چوہوں کی آبادی کو قدرتی طریقے سے کنٹرول کرنا ہے تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔
بلیوں کے ساتھ ساتھ، سی ڈی اے نے چوہوں کو پکڑنے کے لیے کڑکیاں خریدنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ یہ کڑکیاں ان جگہوں پر لگائے جائیں گے جہاں بلیوں کی پہنچ ممکن نہیں ہے، جیسے چھتوں اور دیواروں کے پیچھے۔
اس منصوبے کے لیے سی ڈی اے نے 12 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔ جو بلیوں، کڑکیوں اور دیگر وسائل کی خریداری پر خرچ ہوں گے۔ اس فنڈ میں بلیوں کی دیکھ بھال اور صحت کے لیے بھی رقم شامل ہے تاکہ وہ اپنے کام کو مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں چوہوں کی بھرمار ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا فوری اور مؤثر حل ضروری ہے۔
سی ڈی اے کا بلیاں متعارف کرانے اور پنجے استعمال کرنے کا فیصلہ اس مسئلے کا ایک تخلیقی اور ممکنہ طور پر مؤثر حل ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے، تو یہ نہ صرف اہم ریکارڈز اور انفراسٹرکچر کو محفوظ بنائے گا بلکہ صاف ستھرا ماحول بھی بحال ہوسکے گا۔