Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیمپئنز ٹرافی 2025 پی سی بی کے لیے کتنی منافع بخش ثابت ہوگی؟

چیمپیئنز ٹرافی 19 فروری سے نو مارچ تک کھیلی جائے گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز 19 فروری سے کراچی میں ہو رہا ہے جو نو مارچ تک دبئی اور پاکستان کے مختلف شہروں میں جاری رہے گی۔
انڈیا کے علاوہ دیگر سات ممالک کی ٹیمیں پاکستان پہنچی ہیں جو 18 دنوں تک پاکستان میں قیام کے دوران 15 میچز میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گی۔ 
ہائیبرڈ ماڈل کے تحت انڈیا اپنے میچز نیوٹرل وینیو دبئی میں کھیلے گا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں کے سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تین انٹرنیشنل سٹیڈیمز کی اپگریڈیشن اور دوسرے انتظامات پر 40 ملین ڈالر خرچ کیے ہیں۔
یہ سرمایہ کاری زیادہ تر لاہور، کراچی اور راولپنڈی کے سٹیڈیمز کو عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے کے لیے کی گئی ہے تاکہ غیر ملکی ٹیموں اور شائقین کرکٹ کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
ماہرین کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے پاکستان میں منعقد ہونے کی وجہ سے بلا واسطہ اور بالواسطہ کئی طرح کے فوائد حاصل ہوں گے تاہم پی سی بی کو میگا ایونٹ سے تین بڑے ذرائع سے آمدنی متوقع ہے۔
پہلا ذریعہ ہوسٹنگ اور شراکتی فیس ہے، آئی سی سی کی جانب سے پی سی بی کو چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے عوض چھ ملین ڈالر ملیں گے۔
پی سی بی کو دوسرا مالی فائدہ ٹکٹوں کی فروخت سے ہوگا، ایونٹ کے دوران ہزاروں شائقین کرکٹ سٹیڈیمز کا رخ کریں گے جس سے ایک اندازے کے مطابق پی سی بی کو دو سے تین ملین ڈالر تک اضافی آمدنی حاصل ہو گی۔

پی سی بی کی آمدن کا اہم ذریعہ ٹکٹوں کی فروخت ہوگا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح براڈکاسٹ رائٹس اور سپانسرشپس بھی ہیں، جن کے تحت ٹی وی نشریات، سپانسرشپ اور اشتہارات سے پی سی بی کو دو سے تین ملین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔
اس کے علاوہ ٹورنامنٹ جیتنے کی صورت میں ملنے والی انعامی رقم بھی آمدن کا ایک ذریعہ ہو سکتی ہے۔ یعنی اگر پاکستان ٹورنامنٹ جیتتا ہے تو آئی سی سی کی انعامی رقم بھی پی سی بی کے خزانے میں جائے گی۔

چیمپئنز ٹرافی کی آمدن سے کیا تیاریوں کے اخرجات پورے ہوں گے؟

پی سی بی کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 10 ملین ڈالرز سے زائد لگایا جا رہا ہے جبکہ سٹیڈیمز کی اپگریڈیشن اور دیگر انتظامات پر خرچ کی گئی رقم 40 ملین ڈالر سے زائد ہے۔
چیمپئنز ٹرافی سے ہونے والی براہ راست آمدنی پی سی بی کے تمام اخراجات کو پورا تو نہیں کر سکے گی البتہ پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کے دور رس فائدے ضرور ہوں گے۔

چیمپئنز ٹرافی کی پاکستان میں آمد کی وجہ سے تقریباً 40 ملین ڈالرز کا خرچ، گھاٹے کا سودا ہے؟

کرکٹ کے امور پر دسترس رکھنے والے صحافی و تجزیہ کار فیضان لاکھانی کے خیال میں چیمپئنز ٹرافی کی پاکستان میں آمد کی وجہ سے تقریبا 40 ملین ڈالرز کا خرچ ہونا کسی صورت گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں ’اس میں خسارے کا تو سوال ہی پیدا ہی نہیں ہوتا ہے، سٹیڈیمز کو آج نہیں تو کل اپ گریڈ ہونا ہی تھا، صرف چیمپئنز ٹرافی ہی نہیں بلکہ مستقبل میں منعقد ہونے والے دیگر ایونٹس کے لیے بھی عالمی سطح کے سٹیڈیم تیار کیے گئے ہیں۔‘

مرزا اقبال بیگ کے مطابق انڈیا پاکستان میچ کے ٹکٹ پانچ ارب روپے کے فروخت ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’مالی فائدے کی بات ہی نہیں بنتی، پاکستان کو ہر اعتبار سے فائدہ ہی فائدہ ہے، پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ ایونٹ کے منعقد ہونے کے دور رس اثرات پر غور کریں۔‘
 فیضان لاکھانی کے مطابق ’آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان میں انعقاد کا یہ موقع کرکٹ سے دلچسپی رکھنے والے ہر ایک فرد کے لیے اہم ترین موقع ہے۔‘
سپورٹس تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ نے اس متعلق اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اخباری رپورٹ کے مطابق پی سی بی نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ 12 ارب 70 کروڑ روپے میدانوں کی رینویشن کے لیے پورے نہیں ہوئے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان کے میدانوں کی قسمت تو تبدیل ہوئی، قذافی سٹیڈیم لاہور کو سمجھ لی جیے از سر نو بنایا گیا، کراچی اور پنڈی کے سٹیڈیم بھی رینوویٹ ہوئے، یوں چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں میں تقریبا چالیس ملین ڈالر خرچ ہوئے۔‘
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’چیمپئنز ٹرافی کی ہوسٹنگ کے آئی سی سی پیسے تو دے گی لیکن اس سے پاکستان کما نہیں پائے گا۔ چیمپئنز ٹرافی کا اہم ترین میچ انڈیا اور پاکستان کے درمیان دبئی میں کھیلا جائے گا، اس میچ کے پانچ ارب پاکستانی روپے کے ٹکٹس بکے ہیں، یہ ایک بڑی رقم ہے لیکن اماراتی بورڈ بھی اس میں سے اپنا حصہ لے گا، تو اس لحاظ سے پاکستان کا مالی اعتبار سے کچھ خاص فائدہ تو نہیں ہے، ہاں البتہ پاکستان کرکٹ کے لیے اچھا ہے۔‘

 

شیئر: