Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی لیبر قانون میں ترامیم کا نفاذ آج سے، غیر ملکی کارکنوں کے لیے نیا کیا ہے؟

سعودی وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ ترمیم شدہ لیبر قانون پرعمل درآمد  بدھ 19 فروری سے کیا جائے گا۔ نئے قوانین کا مقصد مقامی مارکیٹ میں بہتری پیدا کرنا اور آجر و اجیر کے حقوق کا تعین ہے تاکہ فریقین اپنی ذمہ داریاں بہترطریقے سے ادا کریں۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق ترمیم شدہ قانونِ محنت کی 38 شقوں میں تبدیلی کی گئی ہے جبکہ 7 کو خارج اور دو کا اضافہ کیا گیا ہے جو آجر و اجیر کے تعلقات اور ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتے ہیں۔
وزارت کا مزید کہنا تھا ’ترمیم شدہ قانون کو جاری کرنے کے بعد آپریشنل لاز اور اس سے متعلق مزید نکات کی وضاحت بھی کی جائے گی جس کی منظور سعودی کابینہ کی جانب سے جاری کی جا چکی ہے۔‘
قانونِ محنت میں کی جانے والی اہم ترامیم میں بہن یا بھائی کے انتقال پر کارکن کو 3 دن کی چھٹی دی جائے گی۔
 ولادت کے موقع پر خاتون کو لازمی طورپر 6 ہفتے کی چھٹی دی جائے گی۔
علاوہ ازیں اضافی 6 ہفتے کی چھٹی زچہ کی مرضی پر محنصر ہو گا کہ وہ چھٹیاں کب استعمال کرے۔ ولادت کی چھٹی متوقع تاریخ سے چار ہفتہ قبل لی جاسکتی ہے۔
نئے قانون محنت میں آجر اس بات کا پابند ہوگا کہ وہ کارکن کو چھٹی والے دن کام کرنے پر قانون کے مطابق اضافی اجرت دے۔

تجرباتی مدت کے حوالے سے دورانیہ 180 دن کردیا گیا ہے(فوٹو: ایس پی اے)

معاہدہ ملازمت کے حوالے سے ترمیم شدہ نکات میں واضح کیا گیا کہ کارکن کی جانب سے استعفیٰ دیے جانے پر ہر 30 دن کا نوٹس شمار ہوگا جبکہ آجر کی جانب سے نوکری سے برخاست کیے جانے کی صورت میں 60 دن کا دورانیہ مقرر کیا گیا ہے۔
آجر کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ مقررہ قانون کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے کارکن کو رہائش کی سہولت فراہم کرے بصورت دیگر رہائش الاونس اور ٹرانسپورٹ الاؤنس دیا جائے۔
تجرباتی مدت کے حوالے سے دورانیہ میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 180 دن کردیا گیا ہے جبکہ طرفین کو اختیار ہو گا کہ وہ تجرباتی مدت کے دوران معاہدے کو ختم کریں یا جاری رکھیں۔

شیئر: