سعودی عرب نے سوئٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں فلسطین اور دیگر عرب مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق مملکت نے 1967 کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کےلیے اپنے موقف کا بھی اعادہ کیا جس کا دارالحکومت یروشلم ہوگا۔
مزید پڑھیں
-
سعودی انسانی حقوق کمیشن کی صدر ڈاکٹر ھلا التویجریNode ID: 717456
جنیوا میں عالمی ادارے کی انسانی حقوق کونسل کے 58 ویں اجلاس میں سعودی انسانی حقوق کمیشن کی صدر ڈاکٹر ھلا التجویری نے مملکت کے وفد کی سربراہی کی۔
ھلا التجویری نے اپنے خطاب میں کہا ’سعودی وژن 2030 کے تحت انسانی حقوق کے حوالے سے اہم اصلاحات کی ہیں جو مساوات، عدم امتیاز اور ترقی کے حق کے اصولوں پر مبنی ہے۔‘
’اس وژن نے خواتین، نوجوانوں اور دیگر طبقات بشمول معذور افراد، بزرگ اور تارکین وطن کو بااختیار بنایا جبکہ ان کے معیارزندگی میں اضافہ کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’جامع قانونی اصلاحات اور نئی قانون سازی کے ذریعے سعودی عرب نے تمام افراد کے تحفظ یقینی بنایا گیا ہے۔‘
’مملکت میں ایک متنوع معاشرہ ہے جس میں 60 سے زیادہ قومیتوں کے 15 ملین سے زیادہ غیرملکی ہیں جو آبادی کا 44 فیصد ہیں۔ انہیں بلاامتیاز اعلی معیار کے تحت اپنے حقوق حاصل ہیں۔‘
انہوں نے انصاف کے مقاصد کے لیے مملکت کی سپورٹ اور یوکرین کے بحران میں کوششوں سمیت عالمی بحرانوں کو حل کرنے میں فعال کردار کو بھی اجاگر کیا۔
انہوں نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں ثالثی کی نتیجے میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں کے کئی کامیاب تبادلوں کا بھی ذکر کیا۔