اپوزیشن کا بائیکاٹ، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرا اجلاس
اپوزیشن کا بائیکاٹ، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرا اجلاس
منگل 18 مارچ 2025 8:24
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے بعد قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
قومی اسمبلی کے ایوان میں قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جاری ہے، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف، ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک سمیت اعلٰی حکومتی، سیاسی اور عسکری قیادت شریک ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق اس اجلاس کا ایجنڈا ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا، داخلی و خارجی چیلنجز پر تبادلہ خیال کرنا اور قومی سلامتی کے حوالے سے اہم فیصلے کرنا ہے۔
مختلف پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی اس میں شریک ہیں، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
پی ٹی آئی کے بائیکاٹ کے باوجود، خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور اجلاس میں شریک ہیں اور اپنے صوبے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب کی وزیراعلٰی مریم نواز، سندھ کے وزیراعلٰی مراد علی شاہ، بلوچستان کے وزیراعلٰی سرفراز بگٹی، گلگت بلتستان کے وزیراعلٰی اور وزیراعظم آزاد کشمیر بھی اجلاس میں موجود ہیں۔
اس اجلاس میں چاروں صوبوں کے گورنرز اور پولیس کے سربراہان بھی شریک ہیں، تاکہ سکیورٹی کے معاملات پر تفصیلی گفتگو کی جا سکے اور صوبائی سطح پر ہونے والے چیلنجز اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 16 اراکین پارلیمنٹ اجلاس میں شریک ہیں، جو قومی سلامتی کے امور پر پارٹی کا نقطہ نظر پیش کریں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں 4 اراکین نے اجلاس میں شرکت کی، جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی اپنی جماعت کے وفد کے ہمراہ موجود ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ (فوٹو: اے پی پی)
اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی-مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل کو بھی مدعو کیا گیا تھا، لیکن وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ ذرائع کے مطابق، اختر مینگل نے حکومت کی پالیسیوں اور بلوچستان کے معاملات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس اجلاس سے دور رہنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں ڈی جی انٹیلی جنس بیورو اور ڈی جی ملٹری آپریشنز تفصیلی بریفنگ دیں گے، جس کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور دیگر پارلیمانی رہنما قومی سلامتی کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کریں گے۔ اس کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوگا، جس میں عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اراکین کے سوالات کے جوابات دیں گے۔
اجلاس میں ملکی سلامتی کو درپیش چیلنجز، دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی، اندرونی خلفشار، سرحدی صورتحال، اور بین الاقوامی تعلقات کے تناظر میں سکیورٹی اقدامات پر تفصیلی گفتگو متوقع ہے۔
دوسری جانب، قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے ارد گرد سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ، پارلیمنٹ ہاؤس کی چھت پر سنائپرز کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کو بروقت ناکام بنایا جا سکے۔ اجلاس کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام شرکاء کے لیے خصوصی سکیورٹی پروٹوکول ترتیب دیا گیا ہے، اور میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی ہے تاکہ اجلاس کے دوران ہونے والی گفتگو کو خفیہ رکھا جا سکے۔