پاسپورٹ آفس میں جرمنی سے آئے ای پرنٹرز کی تنصیب، ’بیک لاگ کا مسئلہ حل ہوگا‘
پاسپورٹ آفس میں جرمنی سے آئے ای پرنٹرز کی تنصیب، ’بیک لاگ کا مسئلہ حل ہوگا‘
منگل 18 مارچ 2025 11:19
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
پاسپورٹ آفس کو پچھلے کچھ مہینوں کے دوران بیک لاگ کا مسئلہ درپیش رہا ہے (فوٹو: پاسپورٹ آفس)
محکمہ امیگریشن اور پاسپورٹ کی جانب سے بیرون ملک سے منگوائے گئے پرنٹرز کی تنصیب کا کام جاری ہے، جو رواں ماہ کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔
اس حوالے سے پاسپورٹ آفس کے ترجمان عقیل احمد نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’جرمنی سے منگوائے گئے ای پرنٹرز کی تنصیب کے لیے جرمنی کی تکنیکی ٹیم بھی اسلام آباد میں موجود ہے جو ان پرنٹرز کی تنصیب اور ان کو سسٹم کے ساتھ منسلک کرنے میں معاونت کر رہی ہے۔‘
پاسپورٹ آفس کا کہنا ہے کہ جدید ای پرنٹرز ایک گھنٹے میں ایک ہزار پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جن کی مدد سے مستقبل میں بھی بیک لاگ کا خدشہ نہیں ہو گا۔
ماہرین سمجھتے ہیں کہ پاسپورٹ آفس میں نئے پرنٹرز کی تنصیب سے پاسپورٹ بیک لاگ جیسے مسائل کے مکمل خاتمے میں مدد ملے گی تاہم محکمہ پاسپورٹ کے سسٹم کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ رش کے دوران لنک ڈاؤن ہو جانے جیسے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
پاکستان کے محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن آفس نے پچھلے برسوں کے دوران بیک لاگ جیسے مسائل سے دوچار ہونے کے بعد بیرون ملک سے جدید پرنٹرز منگوانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سلسلے میں پچھلے سال دسمبر میں 10 جدید پرنٹرز اور لیمینیٹرز منگوائے گئے تھے جس کے بعد پاسپورٹ پرنٹنگ کی صلاحیت میں دو گنا اضافہ ہوا تھا۔
اسی سلسلے کی ایک نئی پیشرفت میں محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے دو ای پرنٹرز اور چھ ڈیسک ٹاپ پرنٹرز منگوائے گئے ہیں جن کی اب تنصیب کا عمل جاری ہے۔
پاسپورٹ آفس کے ترجمان عقیل احمد کا کہنا ہے کہ ’اس وقت نئے پرنٹرز کی تنصیب کا عمل جرمن ٹیم کی معاونت سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔‘
پاسپورٹ دفتر کا کہنا ہے کہ جدید پرنٹرز کی تنصیب کے بعد پرنٹنگ اور اجرا کا عمل تیز ہو جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)
اُن کا کہنا تھا کہ ’پرنٹرز کی تنصیب کا عمل تھوڑا لمبا ہے جس کے دوران پرنٹرز کی سسٹم کے ساتھ کیلیبریشن اور انٹیگریشن کی جاتی ہے۔ اس عمل کو مکمل ہونے میں کچھ وقت لگے گا تاہم عید سے قبل اس عمل کے پورا ہو جانے کی امید ہے۔
عقیل احمد کے مطابق ’ای پرنٹرز ایک گھنٹے میں ایک ہزار پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور مستقبل میں بھی پاسپورٹ بیک لاگ کا خدشہ نہیں رہے گا۔‘
اُنہوں نے واضح کیا کہ ای پرنٹرز کے ساتھ چھ مزید ڈیسک ٹاپ پرنٹرز بھی منگوائے گئے ہیں، جبکہ اس سے قبل پچھلے برس بھی دس ڈیسک ٹاپ پرنٹرز منگوائے گئے تھے جو مشین ریڈیبل پاسپورٹ (ایم آر پی) پرنٹ کرتے ہیں۔
پاسپورٹ آفس کے مطابق ’نئے پرنٹرز اور لیمینیٹرز آنے کے بعد اب پاسپورٹ کی فراہمی میں تاخیر ختم ہو گئی ہے اور اب روزانہ 55 ہزار پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے جو ماضی میں 20 ہزار تک محدود تھی۔‘
پاسپورٹ اینڈ امیگریشن آفس سے جڑے معاملات پر گہری نظر رکھنے والے ماہر آئی ٹی عمر حسین نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ پاسپورٹ آفس میں نئے پرنٹرز کی تنصیب وقت کی ضرورت تھی اور اس سے مسائل کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس وقت پاسپورٹ آفس کو لنک ڈاؤن رہنے کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس لیے حکام کو پرنٹرز کی تنصیب کے ساتھ پاسپورٹ آفس کا سرور بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔‘