اسلام آباد کے کال سینٹر پر چھاپہ، مقامی شہریوں نے قیمتی سامان چرایا؟
منگل 18 مارچ 2025 13:36
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مقامی افراد نے کال سینٹر کا سامان چوری کیا۔ (فوٹو: ایکس)
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے حال ہی میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں چھاپہ مار کارروائی کی ہے۔
کارروائی کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا اور کال سینٹر سے لیپ ٹاپ، کمپیوٹرز سمیت دیگر سامان قبضے میں لیا گیا۔
گزشتہ ہفتے اس چھاپے کے حوالے سے مقامی میڈیا پر خبریں نشر ہوئیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ کال سینٹر مبینہ طور پر چینی باشندے چلا رہے تھے اور حال ہی میں یہاں سے بیرون ملک فراڈ کی کال ہونے کی شکایت موصول ہوئی تھی۔
فراڈ سے متعلق یہ دعویٰ کیا گیا کہ ’ملزمان بینکنگ فراڈ میں ملوث تھے اور غیر ملکیوں کے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کا ڈیٹا چوری کر کے بیلنس ٹرانسفر کیلیے غیر ملکی شہریوں کو بینک نمائندے بن کر کال کرتے تھے۔‘
اس چھاپے کی خبریں سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں کچھ افراد کو کال سینٹر کے کمپیوٹرز، ٹیلی ویژنز، ٹیلی فونز اور دیگر سامان تھامے عمارت سے باہر بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وائرل ہونے والی ویڈیوز پر صارفین یہ دعویٰ کرتے دکھائی دیے کہ مقامی افراد نے ایف آئی اے کی کارروائی کے دوران کال سینٹر کا سامان چرایا۔
میگھ اپ ڈیٹس نے لکھا ’پاکستانیوں نے اسلام آباد میں کال سینٹر لوٹ لیا۔ کئی لیپ ٹاپس، الیکٹرک آلات، فرنیچر اور برتن چوری کیے گئے۔‘

ٹائمز الجیبرا نے بھی اپنی پوسٹ میں کچھ ایسا ہی دعویٰ کیا۔

دوسری جانب ڈی 17 اسلام آباد نامی ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ سے یہی ویڈیوز وائرل ہوئیں جن کے کمنٹس میں صارفین نے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ یہ کال سینٹر کے ملازمین بھی ہو سکتے ہیں جو اپنی ’تنخواہ‘ اٹھا کر بھاگ رہے ہیں، یا انہیں ایسا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
یہاں ایک قابل غور بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں غیر قانونی کال سینٹرز پر قانون نافذ کرنے والے ادارے چھاپے مارتے ہیں، اور اس دوران ایک عام منظر دیکھنے کو ملتا ہے کہ وہاں کے ملازمین اپنے کمپیوٹرز اور آفس کا سامان اٹھا کر بھاگ نکلتے ہیں۔
ایسا کرنے کی چند وجوہات ہوتی ہیں، غیر قانونی سرگرمیوں کے ثبوت کو ختم کرنا، اپنی شناخت کی حفاظت کرنا اور اثاثوں کو ضبط ہونے سے روکنا۔
یہ حربے اکثر غیر قانونی طور پر کام کرنے والے جعلی کال سینٹرز استعمال کرتے ہیں کیونکہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچنے اور اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کو تحفظ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
اردو نیوز کے اسلام آباد سے ذرائع کے مطابق ایف الیون کال سنٹر پر بھی جب چھاپہ مارا گیا تو وہاں کی انتظامیہ نے اپنے ملازمین کو پچھلے دروازوں سے باہر بھگایا جن میں متعدد ملازمین کال سینٹر کا سامان اٹھا کر بھی بھاگے تھے۔
ایک اور ویڈیو میں کال سینٹر ملازمین کو بلڈنگ کے ہنگامی راستے سے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
تاہم اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہو سکی کہ سامان کو مقامی افراد نے کال سینٹر کے اندر داخل ہو کر چوری کیا۔