Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے پر تصادم

’تصادم میں کم سے کم 15 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے‘ (فوٹو: اے پی)
انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے شہر ناگ پور میں ہندوؤں کے ایک گروپ کی جانب سے مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے پر تصادم ہوگیا جس میں 15 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس تصادم کے بعد حکام کی جانب سے شہر کے کئی حصوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
پیر کو وسطی انڈیا کے اس شہر میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ کئی گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔
ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر منگل کو بتایا کہ ’تصادم کے نتیجے میں کم سے کم 15 اہلکار زخمی ہو گئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔‘
ریاسٹ مہاراشٹر کے وزیراعلٰی دیوندر فڑنویس نے ایک ویڈیو بیان میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات پر زور دیا ہے۔
وزیراعلٰی نے مزید کہا کہ ’میں نے پولیس کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ امن و امان کے قیام کے لیے ضروری اور سخت اقدامات کریں۔‘
پولیس کے مطابق ’وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ارکان نے اورنگزیب عالمگیر اور ان کے مقبرے کا پتلا بھی جلایا۔ مظاہرین نے قریبی شہر اورنگ آباد سے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔‘
ایک پولیس افسر نے کہا کہ صُورت حال اس وقت بِگڑ گئی جب مسلمانوں کے کئی گروپوں نے تھانے کے قریب مارچ کیا اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔
علاقے کے ایک رہائشی نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ حملہ آوروں نے اپنے چہرے چُھپانے کے لیے ماسک پہن رکھے تھے، ان کے پاس تیز دھار ہتھیار اور بوتلیں تھیں۔

پولیس کے مطابق ’پرتشدد واقعات میں متعدد افراد بھی زخمی ہوئے جبکہ کئی گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں‘ (فوٹو: اے پی)

وشوا ہندو پریشد نے کسی بھی تشدد میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کی۔ تنظیم کے سیکریٹری جنرل ملند پراندے نے ایک ویڈیو بیان میں مقبرے کی جگہ مقامی مراٹھا برادری کے حکمرانوں کی یادگار تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ ناگ پور وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی کی نظریاتی سرپرست تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا ہیڈکوارٹر بھی ہے۔ وشوا ہندو پریشد کا تعلق بھی اسی گروپ سے ہے۔
نریندر مودی کے ناقدین اکثر ان پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے اور انہیں نشانہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ وزیراعظم مودی اور ان کی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

 

شیئر: