پشاور: کالج ہاسٹل میں سیاسی بحث و تکرار، سیاسی جماعت کا حامی طالب علم قتل
پشاور: کالج ہاسٹل میں سیاسی بحث و تکرار، سیاسی جماعت کا حامی طالب علم قتل
بدھ 19 مارچ 2025 18:01
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
پولیس کے مطابق ’ملزم سے اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پشاور کے علاقے تہکال پایاں کے لا کالج میں پیر کو سیاسی بحث و تکرار کے دوران ایک نوجوان کے قتل کا واقعہ پیش آیا جسے ہاسٹل کے کمرے کے اندر گولی ماری گئی۔
پولیس نے اس کیس میں پیش رفت کے بعد مقتول کے ساتھ ہاسٹل کے کمرے میں رہائش پذیر (رُوم میٹ) اور قریبی دوست کو گرفتار کرلیا۔
سیف علی نے پولیس کو دیے گئے بیان میں اپنے رُوم میٹ جواد احمد کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا جس کے بعد ملزم کے خلاف تھانہ ٹاؤن میں دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایس ایچ او تھانہ ٹاؤن زین الدین کے مطابق ’مقتول نوجوان اور ملزم لا کالج کے طالب علم تھے اور دونوں ہاسٹل کے ایک ہی کمرے میں رہائش پذیر تھے۔‘
انہوں ںے مزید بتایا کہ ’واقعے کی رات دونوں کے درمیان معمولی بحث و تکرار ہوئی جو بعد میں ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔‘
ایس ایچ او کے مطابق ’ملزم نے طیش میں آکر اپنے ساتھی جواد پر گولی چلا دی، نوجوان گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گیا اور بعد ازاں اس نے ہسپتال میں دم توڑ دیا۔‘
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔
پولیس کے مطابق مقتول کا تعلق ضلع کرک سے ہے جو لا کالج پشاور کے فرسٹ سمسٹر میں زیرِتعلیم تھا جبکہ ملزم لا کالج میں چوتھے سمسٹر میں تھا۔
ملزم کا اعترافی بیان
ملزم سیف علی نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ ہم دونوں میں بہت دوستی تھی اور کالج کے بعد اکثر اوقات ہم ایک ساتھ وقت گزارتے تھے۔
’جس روز یہ واقعہ ہوا اس روز افطاری کے بعد ہم دونوں میں سیاسی موضوع پر بحث وتکرار ہوئی اور نوبت لڑائی تک پہنچ گئی۔‘
سیف علی کا مزید کہنا تھا کہ ’میں جواد کو نہیں مارنا چاہتا تھا، میں نے جان بوجھ کر اس پر گولی نہیں چلائی۔‘
ملزم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ گولی لگنے کے بعد میں نے خود ہی جواد کو ہسپتال پہنچایا تھا۔
ملزم کا کہنا تھا کہ ’جواد پی ٹی آئی کی حمایت کرتا تھا جس پر ہم دونوں میں اکثر بحث و تکرار ہو جاتی‘ (فائل فوٹو: پیکسلز)
پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق ملزم سیف اللہ کا مزید کہنا تھا کہ جواد پی ٹی آئی اور عمران خان کی حمایت کرتا تھا جس پر ہم دونوں میں اکثر بحث و تکرار ہو جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ 17 مارچ کی رات سحری سے قبل ہماری بحث شروع ہو گئی۔ جب میں نے پی ٹی آئی کے خلاف کوئی بات کی تو مقتول جواد بہت جذباتی ہوگیا اور یوں ہم دونوں میں لڑائی ہوگئی۔
تہکال کے اسی ہاسٹل کے رہائشی طالب علم نوید خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ مقتول جواد اور سیف علی رُوم میٹ ہونے کے علاوہ اچھے دوست بھی تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’سیف علی سینیئر ہونے کے باوجود جواد سمیت ہاسٹل کے تمام طلبہ کے ساتھ دوستانہ ماحول میں رہتا تھا۔‘
نوید خان کا کہنا تھا کہ ’ہاسٹل میں کبھی کبھار سیاسی موضوع پر بحث ومباحثہ بھی ہو جاتا ہے، تاہم کبھی کسی نے ہاتھا پائی نہیں کی۔‘
دوسری جانب پولیس نے طلبہ سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں اُلجھنے کے بجائے اپنی تعلیم پر توجہ دیں اور والدین سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنے بچوں کو اس بارے میں آگاہی دیں۔