اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے مصالحت کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں تاہم اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اتحادیوں کے ساتھ بدلتے ہوئے تعلقات کی وجہ سے وہ مشکلات کا شکار ہو گئی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جارجیا میلونی امریکہ کے ساتھ خلیج کو کم کرنے اور اٹلی کے یورپی یونین کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات کے لیے مصالحت کی کوشش کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
العلا میں روایتی کھانوں کے فروغ کے لیے اٹلی کی تنظیم سے معاہدہNode ID: 880681
جارجیا میلونی یورپی یونین کی واحد رہنما ہیں جنہوں نے جنوری میں صدر ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کی اور اُن پر کسی بھی قسم کی تنقید سے گریز کیا۔
اگرچہ صدر ٹرمپ نے یورپ پر محصولات عائد کیے اور روس کے ساتھ جنگ میں یوکرین کو تنہا چھوڑ دینے کی دھمکی دی تھی تاہم اطالوی وزیراعظم نے اُن کی مخالفت میں کوئی بیان نہیں دیا۔
صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں کے لیے کیا حکمتِ عملی اپنائی جائے، یہ جاننے کے لیے انہوں نے یورپی شراکت داروں کے ساتھ ہنگامی مذاکرات میں حصہ لیا۔
جارجیا میلونی جو 2023 سے اقتدار میں ہیں، نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے زیر اثر ہیں۔
انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’میں آنکھیں بند کر کے یورپ یا امریکہ کی پیروی نہیں کرتی۔ میں یورپ میں ہوں کیونکہ اٹلی یورپ میں ہے۔ اس لیے ایسا نہیں ہے کہ ہم کہیں اور جانے کا سوچ رہے ہیں، لیکن میں یہ بھی چاہتی ہوں کہ مغرب ہم آہنگ ہو۔‘

جب سے جارجیا میلونی نے 2012 میں اپنے ’برادرز آف اٹلی‘ گروپ کی بنیاد رکھی تھی، انہوں نے اپنی خارجہ پالیسی میں امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات کو بہت اہمیت دی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے جب سے اپنے پُرانے اتحادیوں کا بازو مروڑ کر اپنی طاقت دکھانے کی کوشش کی ہے تب سے یورپی ممالک اپنے دفاع، اور جغرافیائی آپشنز پر نظرثانی کر رہے ہیں۔
اس صورتحال نے جارجیا میلونی کی یورپ اور وائٹ ہاؤس کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرنے کی اُمیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ یورپ کی دو جوہری طاقتیں فرانس اور برطانیہ صدر ٹرمپ کو جواب دینے میں پیش پیش ہیں جبکہ جرمنی اپنی فوج کو بڑھانے کے لیے بھاری اخراجات کے منصوبے کے ساتھ سرخیوں میں ہے۔
روم کی لوئس یونیورسٹی میں سیاست کے پروفیسر جیوانی اورسینا نے کہا کہ ’ابھی، جارجیا میلونی کو صدر ٹرمپ کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔‘
گذشتہ ماہ صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر تنقید کے بعد جارجیا میلونی نےامریکہ اور اس کے اتحادیوں کے درمیان ’فوری سربراہی اجلاس‘ کا مطالبہ کیا تھا تاہم، واشنگٹن نے ان کی اپیل کو نظر انداز کر دیا۔
جارجیا میلونی کے دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ اطالوی رہنما صدر ٹرمپ کے ساتھ مارچ کے آخر یا اپریل کے شروع میں ملاقات کی خواہاں ہیں۔