Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: پُرتشدد واقعات میں پانچ مسافر اور سی ٹی ڈی افسر قتل، چار تشدد زدہ لاشیں برآمد

’مستونگ میں ناکہ بندی کے دوران مسلح افراد اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات میں ایک سی ٹی ڈی افسر سمیت کم سے کم 10 افراد ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوگئے ہیں۔
عسکریت پسندوں نے بدھ کو بولان، مستونگ، کیچ اور گوادر سمیت مختلف اضلاع میں اہم قومی شاہراہوں کی ناکہ بندی کر کے متعدد گاڑیوں کو نذرِآتش کردیا۔
حکام کے مطابق گوادر سے تقریباً 150 کلومیٹر دور اورماڑہ کے نزدیک کلمت کے مقام پر ناکہ بندی کے دوران گوادر سے کراچی جانے والی بس سے چھ افراد کو اُتارا گیا۔
ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمان کے مطابق مسلح افراد نے متعدد افراد کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد بس سے اُتارا۔
یہ واقعہ مکران کوسٹل ہائی وے پر پیش آیا جو گوادر کو کراچی سے ملاتا ہے۔ ایس پی مکران کوسٹل ہائی وے عبدالحفیظ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مسلح افراد نے پانچ افراد کو گولیاں مار کر قتل کردیا اور ایک کو زخمی کردیا-‘
ان کے بقول 'مسلح افراد نے ایک گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔'
گوادر سے متصل ضلع کیچ میں بھی عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر گرینیڈ لانچروں سے حملہ کیا۔
ایس ایس پی کیچ راشد زہری کے مطابق ’ان میں سے دو گرینیڈ ایک رہائشی کوارٹر پر گرے جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کے تین بچے زخمی ہوگئے۔‘
آواران کے علاقے مشکے میں لیویز اہلکار سمیت چار افراد کی تشدد زدہ لاشیں ملی ہیں۔ ان افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
لیویز کنٹرول آواران نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہلاک ہونے والے مقامی افراد تھے جن کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان تھیں۔‘
تاہم مقامی حکام کا کہنا ہے کہ چاروں افراد کے قتل کے محرکات پتا نہیں چل سکے۔
کیچ کے ڈپٹی کمشنر بشیر بڑیچ نے بتایا کہ ’مسلح افراد نے کیچ کے علاقے تجابان میں گوادر پورٹ سے افغانستان کھاد لے جانے والی تین گاڑیوں کو بھی نذرِآتش کیا۔
دوسری جانب ضلع کچھی (بولان) مستونگ، قلات اور صوبے کے کئی دیگر علاقوں میں بھی مسلح افراد نے قومی شاہراہوں کی ناکہ بندی کی۔ 

آواران کے علاقے مشکے میں لیویز اہلکار سمیت چار افراد کی تشدد زدہ لاشیں ملی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایس ایچ او مچھ پیر بخش بگٹی نے بتایا کہ مسلح افراد نے مچھ اور کولپور کے درمیان کوئٹہ کو سکھر سے ملانے والی 65 شاہراہ کی ناکہ بندی کی اور گاڑیوں کی چیکنگ کی، جس کے پیش نظر مختلف مقامات ہر احتیاطاً ٹریفک کو روک دیا گیا۔
بولان کے ایس پی رانا دلاور حسین نے بھی ناکہ بندی کی تصدیق کی۔
لیویز کنٹرول مستونگ کے مطابق ’مستونگ میں دو مقامات پر مسلح افراد نے کوئٹہ تفتان اور کوئٹہ کراچی شاہراہ کی ناکہ بندی کی اور گاڑیوں کی چیکنگ کی۔‘
لیویز کے مطابق ’اس دوران مسلح افراد اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔‘
ڈپٹی کمشنر مستونگ زوہیب کبزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ مستونگ میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر چوتو کے مقام پر ناکہ بندی کے دوران مسلح افراد نے سی ٹی ڈی پولیس کے ایک اے ایس آئی کو قتل جبکہ ایک اہلکار کو زخمی کردیا- دونوں اہلکار نجی گاڑی میں قلات کی طرف جا رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد کے حملے میں ایک لیویز اہلکار زخمی بھی ہوا۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق مسلح افراد پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو افراد جو باؤزر ڈرائیور تھے کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

 

شیئر: