امریکہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف 100 فیصد سے آگے نکل گیا ہے اور دو بڑی معیشتوں کے درمیان اس تجارتی جنگ سے عالمی مارکیٹس ہل کر رہ گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی ٹیرف کے جواب میں عائد کیے گئے ٹیرف سے پیچھے نہ ہٹنے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید ٹیرف عائد کیا ہے اور چین پر مجموعی ٹیرف 104 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس کے بعد چین اور ہانگ کانگ کی مارکیٹس میں مندی کا رجحان ہے۔
اتوار کو 10 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے بعد سے عالمی مارکیٹس میں ڈرامائی گراوٹ دیکھی جا رہی ہے اور کساد بازاری کے خدشات بھی پیدا ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ کو ٹیکسوں کا بطور ہتھیار استعمال بند کرنا چاہیے: چینNode ID: 887976
-
تجارتی خسارہ نہیں چاہتا، ٹیرف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا: صدر ٹرمپNode ID: 888021
اسی طرح رات 12 بجے سے ان درجنوں ممالک کی اشیا پر ٹیکس کی شرح بڑھ جائے گی جو امریکہ اپنی اشیا بھیجتے ہیں۔
دنیا کے بڑے معاشی حریف امریکہ اور چین بڑے کاروباری شراکت دار بھی ہیں تاہم چین ہی وہ ملک ہو گا جو امریکی اقدامات سے سب سے زیادہ متاثر ہو گا کیونکہ وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد شروع ہونے والا ٹیرف کا سلسلہ حیران کن طور پر ایک سو چار فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
چین کی جانب سے عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے خلاف اس تجارتی جنگ کو آخر تک لڑے گا جو امریکی انڈیکس میں منگل کو ہونے والی گراوٹ کو ماننے سے انکاری ہیں۔
امریکی صدر کو یقین ہے کہ ان کی پالیسی امریکہ کو ایک بار پھر مینوفیکچرنگ کا مرکز بنا دے گی اور کمپنیاں اپنی مصنوعات کا کام امریکہ منتقل کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔
تاہم دوسری جانب متعدد کاروباری ماہرین سوال اٹھاتے ہیں کہ ایسا کتنے وقت میں ہو گا اور اگر کبھی ہوا بھی تو، تو اس سے قبل کافی معاشی مسائل پیدا ہوں گے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ٹیرف بڑھانے سے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ٹیرف کی بدولت امریکہ ’ایک روز میں تقریباً دو ارب ڈالر‘ حاصل کر رہا ہے۔
انہوں نے چینی مصنوعات پر 34 فیصد مزید اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان بھی کیا۔
دوسری جانب چین نے اس کے جواب میں امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا تو اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے مزید 50 فیصد ٹیکس لگانے کا عزم ظاہر کیا اور ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے۔
فروری اور مارچ میں عائد موجودہ محصولات کو شمار کرتے ہوئے، یہ ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں چینی اشیاء کے لیے مجموعی ٹیرف میں اضافے کو 104 فیصد تک لے جائے گا۔
فروری اور مارچ کے دوران چین پر عائد کیے گئے ٹیکسز کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اگر صدر ٹرمپ کے موجودہ اقدام کو دیکھا جائے اس سے چینی اشیا کے مجموعی ٹیرف میں 104 فیصد تک اضافہ ہو جائے گا۔
ٹرمپ مصر ہیں کہ اب گیند چین کے کورٹ میں ہے۔ ’بیجنگ معاہدہ کرنا چاہتا ہے مگر وہ نہیں جانتا کہ اسے شروع کیسے کرنا ہے۔‘

منگل کو رات گئے ٹرمپ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ فارماسوٹیکل کی مصنوعات پر بھی جلد ہی ٹیرف کا اعلان کرنے والا ہے۔
انہوں نے ایک اور حکم نامے پر بھی دستخط کیے جس کے تحت چین کی کم قمیت والی مصنوعات پر اگلے ماہ کے اوائل سے زیادہ ڈیوٹی لاگو ہو گی۔
انہوں نے ریپبلکن رہنماؤں کے ساتھ عشائیے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ممالک معاہدے کے لیے مرے جا رہے ہیں۔‘
علاوہ ازیں کینیڈا کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے امریکی آٹو مصنوعات پر لگایا گیا ٹیکس بدھ سے موثر ہو رہا ہے۔