Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈومینیکن ریپبلک: نائٹ کلب کی چھت گرنے سے صوبائی گورنر سمیت 98 افراد ہلاک

مقامی میڈیا کے مطابق کلب میں 500 سے 1000 کے قریب افراد موجود تھے (فوٹو: روئٹرز)
ڈومینیکن ریپبلک کے دارالحکومت میں ایک مشہور نائٹ کلب کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر ایک صوبے کی گورنر سمیت 98 افراد ہلاک جبکہ 160 زخمی ہو گئے ہیں۔ 
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق منگل کی صبح سینٹو ڈومنگو کے نائٹ کلب میں ایک کنسرٹ جاری تھا جس میں سیاست دانوں، کھلاڑیوں اور دیگر افراد بڑی تعداد میں شریک تھے۔
کنسرٹ کے دوران اچانک کلب کی چھت گر گئی اور کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔
سینٹر آف ایمرجنسی آپریشنز کے ڈائریکٹر جوآن مینوئل مینڈیز نے بتایا کہ ’ریسکیو عملہ ایک منزلہ جیٹ سیٹ نائٹ کلب کے ملبے میں ممکنہ طور پر زندہ بچ جانے والوں کونکالنے کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے۔‘
ڈومینیکن ریپبلک کے صدر لوئس ابینادر نے منگل کی صبح تصدیق کی کہ مونٹے کرسٹی صوبے کی گورنر نیلسی کروز بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’ہم اس المناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ حکام متاثرین کو نکالنے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔ ہماری دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مشہور ڈومینیکن میرنگو گلوکار روبی پیریز جو کنسرٹ کے دوران سٹیج پر تھے، ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
مرنے والوں میں 51 سالہ ریٹائرڈ ایم ایل بی پیچر اوکٹاویو ڈوٹیل بھی شامل ہیں جنہوں نے 2011 میں سینٹ لوئس کارڈینلز کے ساتھ ورلڈ سیریز جیتی تھی۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ انہیں زندہ بچا لیا گیا تھا تاہم، وہ ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

کلب کے مالک انتونیو ایسپیلیٹ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے جو تکلیف ہوئی اسے بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں (فوٹو: اے پی)

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ جس وقت حادثہ پیش آیا کلب میں 500 سے 1000 کے قریب افراد موجود تھے۔ کلب میں 700 افراد کے بیٹھنے اور تقریباً ایک ہزار شرکاء کے کھڑے ہونے کی گنجائش ہے۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ چھت کے گرنے کی وجہ کیا تھی یا جیٹ سیٹ کلب کا آخری معائنہ کب کیا گیا تھا۔
کلب انتظامیہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکام کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ کلب کے مالک انتونیو ایسپیلیٹ، ملک سے باہر تھے جو منگل کی رات واپس پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس واقعے کی وجہ سے جو تکلیف ہوئی ہے اسے بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ جو کچھ ہوا وہ سب کے لیے تباہ کن ہے۔‘

 

شیئر: