سعودی عرب کے الجوف ریجن کے شہر دومۃ الجندل میں ہونے والی اونٹوں کی نیلامی میں غذائی اشیاء اور مشروبات کو محفوظ رکھنے والے چمڑے کے برتن بنانے کا قدیم فن توجہ کا مرکز بنا رہا۔
سعودی پریس ایجنسی واس کے مطابق سعودی عرب میں سال 2025 کو ’ہنر مند کاریگروں کا سال‘ قرار دیا گیا ہے اس لیے مملکت میں منعقد ہونے والے ثقافتی میلوں میں روایتی ہنر پیش کئے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سعودی ثقافتی ورثے میں ’صحرائی سفینہ‘ کی اہمیت کیا؟
Node ID: 505511
-
سعودی عرب میں اونٹوں کی سب سے بڑی نیلامی شروع
Node ID: 613506
-
الجوف میلے میں ہونے والی اونٹوں کی نیلامی منگل تک جاری رہے گی اور ثقافتی دستکاری کے شاہکار بنانے والے ہنرمندوں کے لیے یہاں اہم مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔
یہاں موجود دستکار خاتون ام مشعل نے بتایا کہ وہ سمیل نامی چمڑے کی تھیلیاں بناتی ہیں جس میں دیسی طریقے سے تیار کیا گیا گھی، دہی اور پانی محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
دستکار خاتون نے بتایا ’دہی محفوظ کرنے کے لیے بھیڑ کی کھال کا بنا مشکیزہ بہترین ثابت ہوتا ہے جب کہ گھی کے لیے بکری کی کھال زیادہ موزوں ہے۔

بھیڑ یا بکری کی کھال کو مخصوص درختوں کے عرق اور نمک کے ساتھ خاص طریقے سے دھویا سے شروع ہوتا ہے اور جانور کے بال اور کھال کی بدبو ختم کی جاتی ہے۔
بعدازاں کھال کو کئی دن تک خشک ہونے دیا جاتا ہے جسے کاٹ کر مخصوص شکل میں ہاتھ سے سی دیا جاتا ہے۔
