عید آتی ہے، گزر جاتی ہے، نہ اس کی آمد کا دھوم دھڑکا ہوتا ہے ،نہ اس کے گزرجانے کا قلق
* * * *صبیحہ۔کینیڈا* * * *
کینیڈا اور امریکہ کے باسی چاند سے کوئی خاص لگاؤ نہیں رکھتے۔ چاند اول تو دکھائی ہی نہیں دیتا ، وہ صرف ریڈیو والو ں کو ہی نظر آتا ہے چنانچہ وہ اعلان کردیتے ہیں۔یہ اعلان آپ سفر کے دوران سن سکتے ہیں۔ ایوننگ جاب والے افراد اس خوشی سے بھی محروم رہتے ہیں ۔ کینیڈا میں چاند رات کی شاپنگ بھی نہیں ہو سکتی کیونکہ بازار سرشام ہی بند ہوجاتے ہیں ۔ اس لئے شوہر حضرات چاند رات کی ناز برداریوں سے محروم رہتے ہیں۔ اگر عید ورکنگ ڈے میں پڑ جائے تو وہ اس کوو یک اینڈ تک مؤخر کردیتے ہیںیعنی عید یہاں اپنی مرضی سے منائی جاتی ہے ۔ صد افسوس کہ ایسے میں چاند نظر آنے یا نہ آنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ ہمارے ہاں چاند رات کو جہاں دیگر لوازمات ذوق و شوق سے خریدے جاتے ہیں وہیں کھانے پینے کی اشیاء پر بھی لوگ ٹوٹ پڑتے ہیں۔ چینی، گھی، تیل، چاول، آٹا، میدہ ، سویاں بھر بھر کر اس طرح خریدتے ہیں جیسے مفت بٹ رہی ہوں ۔اس وقت مہنگائی کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ ذخیرہ اندوز اور منافع خور چاند رات تک اپنا پورا مال ختم کرکے ہی دم لیتے ہیں ۔عید کا سارا دن سو کر اور باقی دن سکون اور اطمینان سے گزارتے ہیں کہ چاند رات کو ا ن کی اچھی خاصی چاندی ہوچکی ہوتی ہے مگر بیرون ملک یعنی امریکہ شمریکہ میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ عید آتی ہے، گزر جاتی ہے، نہ اس کی آمد کا دھوم دھڑکا ہوتا ہے اور نہ اس کے گزرجانے کا قلق۔