انقرہ..... انقرہ میں متعین سعودی سفیر ولید الخریجی نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قطر بحران کو پیچیدہ کرنے کے بجائے غیرجانبدار رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قطر کے حکام سے دہشتگردی کی مدد بند کرنے اورمعاندانہ میڈیا ختم کرنے کا مطالبہ دوحہ پر مرضی تھوپنا نہیں بلکہ بائیکاٹ کرنے والے عرب ممالک کے امن کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ الخریجی نے ترکی کے ”ڈیلی صباح“ جریدے کو انٹرویو میں کہاکہ سعودی عرب ، امارات ، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ سالہا سال تک گفت و شنید کے بعد کیا ہے۔ چاروں ممالک قطرسے مطالبہ کرتے رہے کہ وہ انکے امن و امان کو متزلزل کرنے والے اقدامات سے پرہیز کرے۔ دو طرفہ اور اجتماعی فیصلوں کی خلاف ورزی بند کرے۔ سعودی عرب اور دیگر ممالک نے دہشتگردی میں ملوث مطلوبین کے نام قطر کو پیش کئے ۔ قطر نے اپنے یہاں ان کی سرگرمیاں بند کرنے کا وعدہ کیا تاہم اس نے نہ صرف یہ کہ پہلے سے موجود دہشتگردوں کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی کھلی چھوٹ دئیے رکھی بلکہ ان جیسے مزید لوگوں کو اپنے یہاں بلالیا۔ انہیں عرب ممالک کے خلاف سازشوں کا موقع دیا۔ کئی کو اپنے یہاں کی شہریت دیدی۔ ان میں سے بعض ایسے ہیں جو انتہا پسند اور دہشتگرد جماعتوں کے قائد ہیں۔عرب ممالک نے بائیکاٹ کا فیصلہ اس وقت کیا جب پانی سر سے اونچا ہوگیا۔ سعودی سفیر نے مزید کہا کہ اہم یہ نہیں کہ قطر کے ساتھ براہ راست مکالمہ ہو بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ قطر دہشتگردی اور انتہا پسندی کی حمایت بند کردے۔ دنیا کا کوئی بھی ملک اپنے امن و استحکام پر سودے بازی نہیں کرسکتا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ بحث مباحثے اور سودے بازی سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی سی سی ممالک کی بیشتر پالیسیاں افہام و تفہیم سے طے کی گئی ہیں۔ کسی نے کسی پر کچھ نہیں تھوپا۔ سعودی عرب جی سی سی کے فیصلوں کا احترام کرتا ہے۔ بحران کے حل کیلئے کویتی ثالثی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔سعودی سفیر نے کہا کہ ہماری رائے میں کسی بھی علاقائی طاقت کی یہ سوچ کہ اس کی مداخلت مسئلے کو حل کر ادیگی، غلط ہے۔ ہم علاقائی طاقتوں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ پہلے سے موجود علاقائی نظام کا احترام کریں۔ قطرمیں ترکی کا فوجی اڈہ بھی اسی زمرے میں آتا ہے۔ اس سے مسئلہ حل ہونے کے بجائے پیچیدہ ہوگا۔ انقرہ کو خلیج کے تمام ممالک کے ساتھ غیر جانبدارانہ تعلق برقرار رکھنا چاہئے۔ اگر انقرہ ، دوحہ کی جانب داری کریگا تو ایسی صورت میں ثالث کی حیثیت سے غیر جانبداری والی پوزیشن کھو بیٹھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترک حکام اچھی طرح جانتے ہیں کہ سعودی عرب کو اپنے یہاں ترک اڈے کی کوئی ضرورت نہیں۔سعودی افواج بہتر پوزیشن میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشکوک افراد کے باب میں قطر کا ریکارڈ خراب ہے۔خود امریکہ قطر سے 11ستمبرکے طیارہ حملوں کے سرغنہ کو حوالے کرنے کا مطالبہ کرچکا ہے۔