اگر کشمیری حق خودارادیت مانگنے کی وجہ سے دہشت گرد ہیں تو پھر پوری دنیا میں بسنے والے انسان دہشت گرد ہیں
* * * *محمد عتیق الرحمن ۔ فیصل آباد* * * *
کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو عرصہ دراز سے ہند کے جبرواستبدادکے سامنے سینہ سپر ہے ۔تقسیم برصغیر کے وقت ایک ایسا مسئلہ دونوں ملکوں کے حصہ میں آیا جس نے خطے کو جنگوں میں دھکیل دیا ۔ہزاروں ،لاکھوں افراد کھیت ہوئے ، سینکڑوں ماؤں کی گود اجڑی اور بیوائوں کی تعداد بھی دونوں ممالک میں ہزاروں سے تجاوزکرگئی ۔کشمیرکو پاکستان اپنی شہ رگ کہتا ہے اورہند اسے اپنااٹوٹ انگ گردانتا ہے ۔قیام پاکستان کے فوراََبعد ہونے والے واقعات نے کشمیر کودوحصوں میں تقسیم کردیا ۔ایک پاکستان کے پاس اور دوسراہند کے قبضے میں چلا گیا۔ دونوں طرف کے کشمیری اپنے بزرگوں ، عزیزوں ،رشتہ داروںاوریاربیلیوں سے ملنے کو ترس رہے ہیں ۔پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں حالات بہتر ہیں اور کشمیری عام پاکستانیوں کی طرح سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں ۔ہند کے زیرانتظام کشمیرمیں کشیدگی اور ظلم وستم سے ستائے کشمیری آزادی مانگ رہے ہیں ،شاید ہی کوئی دن گزرا ہو جب کشمیریوں کے جنت نظیر خطے پر خون نہ گرایاگیاہو۔
پاکستانی کشمیرمیں کوئی آزادی کی تحریک نہیں پنپ رہی بلکہ بلوچستان میں ماضی قریب میں کلبھوشن یادیوجیسے جاسوس کے ذریعے ہند بدامنی وانتشار پھیلانے کی کوشش کرچکا ہے ۔ہند، کشمیر میں اب تک کئی ہزار کشمیری فوج کی گولیوں سے شہادت جیسے عظیم مرتبے پر فائز ہوچکے ہیں ۔مقبوضہ کشمیرمیں درودیوار آزادی مانگ رہے ہیں ۔کشمیری جہاں سیاسی جدوجہدکررہے ہیں ،وہیں کشمیریوں نے مظالم سے تنگ آکر مسلح جدوجہد کی راہ بھی اپنائی ہے لیکن ماضی میں جب بھی ہند کی طرف سے مذاکرات کی کوشش کی گئی ،مسلح حریت پسندوں نے یکطرفہ مسلح جدوجہد کو روک کرمذاکرات کی میز پرہند کے مقابلے میں پاکستانی قیادت پر اعتمادکا اظہار کیالیکن ہند نے فرار کی راہ چنی۔ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے موقع پر 27جون کو وائٹ ہائوس کی طرف سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں جموں کشمیر میں ہند فوج سے برسرپیکار حزب المجاہدین تنظیم کے کمانڈرسید صلاح الدین کو دہشت گردقراردے دیا۔
یاد رہے کہ سید صلاح الدین عرصہ دراز سے پاکستان میں مقیم ہیں ۔سید صلاح الدین کا سری نگر سے20 کلومیٹردورضلع بڈگام کے گائوں سوئیبگ سے تعلق ہے ۔ سید صلاح الدین نے مسلم متحدہ محاذکے ٹکٹ سے 1987 ء میں امیراکدل سے الیکشن لڑالیکن بعد میں ہونے والے مظالم نے دوسرے کشمیری نوجوانوں کی طرح انہیں مسلح جدوجہد پر ابھارا ۔آزادی اقوام کا بنیادی حق ہے جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی درج ہے ۔ کشمیر اقوام متحدہ اورہند کے آئین کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے اور ہند خود اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر لے کر گیاتھا جس کے بعد اس نے کشمیر میں استصواب رائے کروانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک اس بات سے وہ مختلف حیلوں ،بہانوں، کشمیریوں پرظلم وستم کرکے انہیں مارکر اوردہشت گرد قرار دے کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے ۔محکوم قوم اگر آزادی کی جدوجہد کرے تو اقوام متحدہ کے چارٹرمیں نہ صرف اسے تسلیم کیا گیا ہے بلکہ دنیا بھر میں سفارتی ،اخلاقی وسیاسی حمایت کی جاتی ہے ۔2005ء اور2011ء میں مشرقی تیموراور جنوبی سوڈان میں اسی مسلمہ اصول کا اطلاق کیا گیا اور عیسائیوں کو حق خودارادیت دیا گیا اور ان نوزائیدہ ممالک کو فوری طورپر تسلیم کیا گیا ۔
کشمیری اپنایہی حق خودارادیت مانگ رہے ہیں اورہند ان پرگولیوںکی بوچھاڑ کررہا ہے ۔ہند کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے تاکہ آگ کے طوفان سے بچا جاسکے ۔اگر کشمیری حق خودارادیت مانگنے کی وجہ سے دہشت گرد ہیں تو پھر پوری دنیا میں بسنے والے انسان دہشت گرد ہیں کیونکہ اقوام متحدہ کے چارٹرمیں حق خودارادیت کا قانون موجود ہے۔کشمیری جہاں کشمیریوں کے ہیروہیں، وہیں پاکستانی بھی انہیں اپنا ہیرومانتے ہیں۔اقوام متحدہ کو اس معاملے میں خاموشی مہنگی پڑسکتی ہے کیونکہ مسلمانوں پر گاہے گاہے عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے ۔ مسلمانوں پر ہی دہشت گردی کا الزام اور مسلمان ہی دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکا رہیں ۔