اسلام آباد.... وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ ملک میں بدعنوانی کی روک تھام کے لئے نئے طریقہ کار اور قانون کی ضرورت ہے۔پارلیمانی کمیٹی نے احتساب کے نئے قانون کے بیشتر نکات پر اتفاق رائے کر لیا ۔بل کو جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔ بدھ کو سینیٹ میں تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے زاہد حامد نے کہا کہ احتساب کے نئے طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ 2006ءمیں میثاق جمہوریت میں اس حوالے سے بنیادی اصول دیئے گئے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں ایک بل تیار کیا گیا ۔ہمارا خیال تھا کہ میثاق جمہوریت کے حوالے سے بنیادی اصول وضع کئے جائیں گے۔ اس بل میں بدعنوانی کی سزا 14 سال سے کم کر کے 7 سال کر دی گئی۔ اس بل کو وسیع البنیاد بنانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو کو قومی احتساب کمیشن کا نام دیا جائے گا۔ چیف پراسیکیوٹر ہوگا۔ کمیشن کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین اور ممبر ہوں گے۔ بدعنوانی پر 14 سال سزا دی جا سکے گی۔ پلی بارگین کا غلط استعمال ہوتا رہا ہے۔ نئے قانون میں بدعنوانی کرنے والا سزا سے نہیں بچ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے ایک قانون منظور کیا ہے کہ نیب قانون کا صوبے پر اطلاق نہیں ہوگا، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ صوبائی حکومت نے یہ موقف بھی اختیار کیا ہے کہ یہ صوبائی معاملہ ہے؟کیا وفاق بدعنوانی کے خاتمے کے لئے بل منظور نہیں کر سکتا۔