Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناریل کا تیل اتنا ہی غیر صحت مند جتنی چربی اور مکھن

امریکہ --------امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) نےانکشاف کیا ہے کہ ناریل کے تیل میں تر چربی (سیچوریٹڈ فیٹ) ہوتی ہے جو کہ ‘خراب’ کولیسٹرول میں اضافہ کر سکتی ہے۔ ناریل کے تیل کو عام طور پر صحت کی غذا کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ اس میں موجود چکنائی دوسری تر چکنائیوں کے مقابلے میں ہماری صحت کے لیے مفید ہو سکتی ہیں۔بہر حال اے ایچ اے کا کہنا ہے کہ اس دعوے کی حمایت میں قابل قدر مطالعہ موجود نہیں ہے۔کون سی چکنائی مفید ہے؟ اس بارے میں جوباتیں سامنے آئی ہیں وہ غیر معتبر ہیں۔ پودوں سے حاصل تیل جیسے زیتون یا سورج مکھی کے تیل کو صحت مند متبادل تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ اصول کار فرما ہے کہ کسی مخصوص قسم کی چکنائی میں کتنی ‘تر چکنائی’ ہے اور کتنی ‘سیٹ فیٹ’ ہے۔ کہا جاتاہے کہ تر چربی یا چکنائی ہماری صحت کے لیے مضر ہے لیکن سب اس سے اتفاق نہیں رکھتے۔ جس کھانے میں تر چربی ہو اس سے خون میں ‘خراب’ (ایل ڈی ایل) کولیسٹرول بڑھ جاتا جو کہ شریانوں میں یکجا ہو سکتے ہیں اور دل کی بیماری کا خطرہ پیدا ہوجاتاہے۔ اے ایچ اے کے مطابق ناریل کے تیل میں 82 فیصد تر چربی ہے جو کہ مکھن(63)، بیف کی چربی(50) اور لارڈ (39) سے زیادہ ہے۔ اور مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ دوسری تر چربیوں کی طرح اس سے بھی ‘خراب’ کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ناریل میں چربیوں کا مرکب ہے جس کے سبب یہ صحت مند متبادل ہے لیکن اے ایچ اے کا کہنا ہے کہ اسے ثابت کرنے کے لیے خاطر خواہ مواد موجود نہیں ہے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر ترچربی کو اپنے کھانوں سے کم کردیں تو دل کے عارضے اور کولیسٹرول سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

شیئر: