Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نیتن یاہو نے غزہ میں ہلاکتیں نہ روک کر اسرائیل کو نقصان پہنچایا‘

جو بائیڈن نےانٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ بڑھتے تناؤ کی جانب اشارہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو غزہ میں حماس کے خلاف اپنی جنگ کے حوالے سے اسرائیل کی مدد کرنے سے زیادہ اسے نقصان پہنچا رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر نے سات اکتوبر کے حملے کے بعد حماس کے خلاف کارروائی کرنے کے اسرائیل کے حق کی حمایت کی تاہم انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے بارے میں کہا کہ ’انہیں کارروائی کے نتیجے میں معصوم جانوں کے ضیاع پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔‘
جو بائیڈن کئی مہینوں سے تنبیہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل کو غزہ میں بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتوں پر بین الاقوامی حمایت کھو دینے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے امریکی نیوز چینل ایم ایس این بی سی میں جوناتھن کیپ ہارٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دونوں رہنماؤں کے درمیان بڑھتے تناؤ کی جانب اشارہ کیا۔
امریکی صدر نے غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کہا کہ ’یہ اسرائیل کے موقف کے برعکس ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے۔‘
بائیڈن نے کہا کہ غزہ کے شہر رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملہ ان کے لیے ریڈ لائن ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ آئرن ڈوم میزائل انٹرسیپٹرز جیسے ہتھیاروں کی ترسیل نہیں روکیں گے جو علاقے میں راکٹ حملوں سے اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
جو بائیڈن نے کہا کہ وہ اپنا کیس براہِ راست اسرائیلی پارلیمنٹ کے سامنے رکھنے کے لیے تیار ہیں اور اسرائیل کا ایک اور دورہ کریں گے۔
امریکی صدر نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ہفتے رمضان شروع ہونے سے پہلے عارضی جنگ بندی ہو جائے گی۔ اگرچہ اس کا امکان بہت کم دکھائی دیتا ہے کیونکہ حماس نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے پیش کردہ معاہدے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

حماس کے زیرِانتظام وزارت صحت کے مطابق غزہ میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

جو بائیڈن نے بتایا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اس وقت اس معاہدے کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حماس کے زیرِانتظام وزارت صحت کے مطابق غزہ میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
حماس کے زیرانتظام غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے امدادی رسد تیزی سے کم کر دی گئی تھی جس کے باعث قحط کی بڑھتی ہوئی صورتحال پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔
جنگ زدہ علاقہ میں خوراک کی ترسیل منقطع ہے اور غزہ میں کام کرنے والے چند ہسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں وہاں بھوک سے مرنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

شیئر: