Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی ٹینک نے ’قابلِ شناخت‘ روئٹرز کے صحافی کو حملہ کر کے ہلاک کیا: رپورٹ

ٹینک کی گولہ باری کے نتیجے میں جائے وقوعہ پر چھ دیگر صحافی بھی زخمی ہوئے(فوٹو: ایکس)
اقوام متحدہ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ گذشتہ سال لبنان میں ایک اسرائیلی ٹینک کی ’قابلِ شناخت صحافیوں‘ کے گروپ پر گولہ باری کے نتیجے میں روئٹرز کے رپورٹر عصام عبداللہ ہلاک ہو گئے تھے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ  13 اکتوبر کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی ٹینک نے ’قابلِ شناخت صحافیوں‘ کے ایک گروپ پر فائر کیے۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی عبوری فورس کے اہلکاروں نے اسرائیلی مرکاوا ٹینک کی فائرنگ سے قبل 40 منٹ سے زیادہ عرصے تک اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحد پر فائرنگ کا کوئی تبادلہ نہیں دیکھا۔
رپورٹ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’عام شہریوں، اس معاملے میں واضح طور پر قابل شناخت صحافیوں پر فائرنگ قرارداد 1701 (2006) اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
27 فروری کی سات صفحات پر مشتمل رپورٹ میں مزید کہا  ہے کہ ’واقعے کے وقت بلیو لائن کے پار فائرنگ کا کوئی تبادلہ نہیں ہوا۔ صحافیوں پر حملے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔‘
اسرائیل اور لبنانی حزب اللہ کے جنگجوؤں کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے 2006 میں منظور کی گئی قرارداد 1701 کے تحت، اقوام متحدہ کے امن دستوں کو اسرائیل اور لبنان کے درمیان 120 کلومیٹر (75 میل) حد بندی لائن یا بلیو لائن کے ساتھ جنگ ​​بندی کی نگرانی کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اہلکار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو ریکارڈ کرتے ہیں اور انتہائی سنگین معاملات کی تحقیقات کرتے ہیں۔
رپورٹر عصام عبداللہ کی ہلاکت کے علاوہ ٹینک کی گولہ باری کے نتیجے میں جائے وقوعہ پر چھ دیگر صحافی بھی زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے حوالے سے اسرائیل ڈیفنس فورسز  کے ترجمان نیر دینار نے کہا کہ حزب اللہ نے 13 اکتوبر کو ہانیتا کی اسرائیلی کمیونٹی کے قریب اسرائیلی ڈیفنس فورسز پر حملہ کیا تھا۔
’فورسز نے خطرے کو خم کرنے کے لیے توپ خانے اور ٹینک سے گولہ باری کر کے جواب دیا اور اس کے بعد ایک رپورٹ موصول ہوئی کہ صحافی زخمی ہو گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل ڈیفنس فورسز صحافیوں سمیت شہریوں پر جان بوجھ کر گولی نہیں چلاتی۔ آئی ڈی ایف پریس کی آزادی کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتی ہے اور یہ واضح کرتی ہے کہ جنگی علاقے میں رہنا خطرناک ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جنرل سٹاف کا فیکٹ فائنڈنگ اینڈ اسیسمنٹ میکانزم جو غیر معمولی واقعات کا جائزہ لینے کا ذمہ دار ہے، اس واقعے کی جانچ کرے گا۔

شیئر: