Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کور کمانڈر ہاؤس پشاور میں خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس یا افطار پارٹی، حقیقت کیا ہے؟

پشاور کے کور کمانڈر ہاؤس میں صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد کرنے کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں تاہم صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کے مطابق کابینہ کو افطار پارٹی کی دعوت دی گئی تھی۔
خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس کور کمانڈر ہاؤس میں منعقد کرنے کی خبروں پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر تبصرے کیے جارہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے خیبرپختونخوا کے اراکین کو کور کمانڈر ہاؤس مدعو کیا گیا تھا جس میں کابینہ کے بیشتر اراکین اور وزیراعلی بھی شریک ہوئے۔ 
کور کمانڈر ہاؤس میں صوبائی حکومت کی میزبانی کو اپوزیشن جماعتوں نے کابینہ کا اجلاس قرار دیا۔ ترجمان عوامی نیشنل پارٹی زاہد خان نے اپنے بیان میں کورکمانڈر ہاؤس میں کابینہ اجلاس کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا صوبائی حکومت اس کی وضاحت کرے۔ 

اجلاس کا پیشگی نوٹس

سینیئر صحافی محمود جان بابر کے مطابق ملاقات افطار پارٹی پر ہوئی، کابینہ اجلاس کے لیے بہت سے لوازمات پورے کرنا پڑتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں تمام محکموں کے سیکرٹریز کا موجود ہونا لازمی ہوتا ہے اور اس اجلاس کے بارے میں پیشگی نوٹس جاری کر کے جگہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔
محمود جان بابر کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف سے اس ملاقات کو خفیہ رکھا گیا اسی لیے افواہوں نے جنم لیا۔ اس ملاقات میں وزیراعلٰی شریک ہوئے ہیں کیونکہ ان کے بغیر کابینہ کے اراکین شرکت نہیں کر سکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملاقات خوش آئند ہے کیونکہ اس نظام کو چلانے کے لیے سب نے مل کر بیٹھنا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ صوبے کے حقوق اور مسائل کے لیے ایک میز پر بیٹھنا ہوگا اسی لیے یہ ملاقات بہت اہمیت کی حامل ہے محمود جان کے مطابق آئندہ کچھ دنوں میں اس ملاقات کے ثمرات بھی سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔

 صوبائی حکومت کا موقف

کور کمانڈر ہاؤس میں صوبائی کابینہ اجلاس کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے موقف اپنایا کہ کورکمانڈر ہاؤس میں کابینہ کا کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا کابینہ اجلاس وزیر اعلی کی زیر صدارت منعقد ہوتا ہے اور وہ ہی کابینہ کا اجلاس بلا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیون کور میں کابینہ ممبران کو افطار دعوت دی گئی جسے اسلامی روایات کے مطابق قبول کیا، افطاری کے بعد الیون کور میں کابینہ ممبران کو صوبے میں موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کور کمانڈر ہاؤس کابینہ اجلاس کی تردید کی۔ فائل فوٹو: پی ٹی آئی فیس بک

بیرسٹر سیف کے مطابق الیون کور میں سکیورٹی معاملات کے حوالے سے سپیشلائزڈ بریفنگ روم مختص ہے، اس لیے کابینہ ارکان وہاں گئے۔ ’خیبر پختونخوا میں موجودہ سکیورٹی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج سےفعال رابطوں اور تعاون پر یقین رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا طویل بارڈر ہے جہاں سکیورٹی اداروں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ سکیورٹی پر بریفنگ کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوا جس سے وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے خطاب بھی کیا۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ ’عوام کے جان ومال کے تحفظ کی خاطر اگر ہم اپنی فوج کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے تو کیا انڈین فوج کے ساتھ بیٹھیں گے، چند لوگ جھوٹی افواہیں پھیلا کر صوبے میں اپنی سیاست دوبارہ زندہ کرنے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں۔‘

شیئر: