Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں ہو رہی ہے؟

پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی الیکٹرک گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی فروخت کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والا دور بجلی سے چلنے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کا ہی ہے۔
روپے  کی قدر میں کمی کی وجہ سے ان گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی قیمت پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے اس لیے صارفین کا الیکٹرک وہیکل (ای وی) خریدنے کا رجحان دنیا کے مقابلے میں کم ہے۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق ملک میں تقریبا 55 لاکھ روپے سے الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتیں شروع ہوتی ہیں۔ گاڑی کے ماڈل اور برانڈ کے حساب سے ان کی قیمتیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی ہونے کی وجہ سے باہر سے درآمد کی جانے والی ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ ’پاکستان میں مقامی سطح پر گاڑیاں اسمبل کرنے سے لے کر باہر سے گاڑی منگوانے تک کا عمل مہنگے سے مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈالر کی مد میں ادا کی جانے والی ڈیوٹیز کی وجہ سے بھی گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔‘
پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ انڈسٹری مینیوفیکچرر کے سابق چیئرمین مشہود علی خان کے مطابق پاکستان کو دنیا کے ساتھ چلنے کے لیے وقت کے تقاضے پورے کرنے پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں اب بجلی سے چلنے والی گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور بسوں کی مانگ میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ الیکٹرک وہیکل (ای وی) ایک ماحول دوست اور سستی سہولت بن کر سامنے آئی ہے۔

چینی کمپنیوں نے پاکستان میں اپنی الیکٹرک وہیکل لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب اردو نیوز)

مشہود علی خان نے کہا کہ ’پاکستان میں ابھی ای وی کا رجحان تھوڑا کم نظر آ رہا ہے جس کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک تو پاکستان میں ابھی ای وی کا انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے، دوسرا دیگر ممالک کے مقابلے میں ای وی کی تیاری اور مینٹیننس کا بھی کوئی موثر نظام ابھی موجود نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سب کے سامنے ہے کہ پاکستانی روپے کے ڈی ویلیو ہونے کی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔ ایسے میں باہر سے آنے والی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بھی مہنگی ہوگئی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ترقی یافتہ ممالک تو بہت تیزی سے ای وی کی طرف جا رہے ہیں، یورپی ممالک کی جانب سے تو پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو مکمل ختم کر کے ای وی کی طرف جانے کے لیے پروگرام بھی ترتیب دیا گیا ہے البتہ پاکستان کو ای وی کی طرف جانے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔‘
مشہود علی خان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے لیے اچھی خبریں سامنے آئی ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ ای وی بنانے والے ملک چین کی کمپنیوں نے پاکستان میں اپنی الیکٹرک وہیکل لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستانی انڈسٹری کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ چین میں تیار کی جانے والی الیکٹرک گاڑیاں پاکستان میں آئیں گی تو ان کی قیمتیں کم ہوں گی اور مارکیٹ میں اس کا شیئر بڑھے گا۔
ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز (ایما) کے چیئرمین محمد صابر شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکل کی مانگ میں اضافہ تو دیکھا جا رہا ہے لیکن خریدار ان موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی قیمتیں سننے کے بعد خریداری کا فیصلہ ترک کر رہے ہیں۔
کراچی میں اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں چین سے تیار کی جانے والی الیکٹرک موٹر سائیکلیں درآمد کی جا رہی ہیں۔

پاکستان میں اسمبل ہونے والی گاڑیوں کا سامان باہر سے درآمد کیا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

محمد صابر شیخ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 95 ہزار روپے سے لے کر تین لاکھ 80 ہزار روپے تک کی رینج میں بجلی سے چلنے والی موٹر سائیکلیں موجود ہیں۔
ای وی الیکٹرک کی فلیپر 350 واٹ اس وقت مارکیٹ میں 95 ہزار روپے کی فروخت کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ای وی الیکٹرک کی نسا 600 واٹ ایک لاکھ 55 ہزار کی ہے، جین زی 800 واٹ ایک لاکھ 70 روپے کی ہے۔ ای وی سی آئی 1200 واٹ کی قیمت دو لاکھ روپے ہے، ای وی سی آئی پرو 1200 واٹ کی قیمت دو لاکھ 30 ہزار اور ای وی سی آئی 2000 واٹ کی قیمت تین لاکھ روپے ہے۔
یادیہ الیکٹرک کی ای وی ٹی پانچ کی قیمت دو لاکھ 45 ہزار ہے، جی فائیو کی قیمت دو لاکھ 80 ہزار ہے، روئی بن کی قیمت ایک لاکھ 99 ہزار ہے۔
بینلنگ ای کی منی سکوٹی 350 واٹ کی قیمت ایک لاکھ 20 ہزار، سکوٹی 72 وی 20 اے ایچ کی قیمت ایک لاکھ 95 ہزار، سکوٹی 60 واٹ 32 اے ایچ کی قیمت دو لاکھ  پانچ ہزار روپے، سکوٹی 72 واٹ 32 اے ایچ کی قیمت دو لاکھ 15 ہزار روپے اور سکوٹی رائیڈر 1200 واٹ کی قیمت دو لاکھ 40 ہزار روپے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بھی دیگر کمپنیاں اپنی ای وی مارکیٹ میں لانچ کر رہی ہیں۔ جن کی قیمتیں بھی ان کی قیمتوں کے قریب قریب ہی ہیں۔

شیئر: