Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سگے بھائی کو قتل کرنے والا ملزم 12 سال بعد کیسے گرفتار ہوا؟

اسلام آباد پولیس کے مطابق 12 سال بعد ملزم راولپنڈی واپس آیا تو اسے گرفتار کرلیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد پولیس نے ایک کارروائی کے دوران سگے بھائی کو قتل کرنے والا ملزم 12 سال بعد گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم پر تھانہ کورال کے علاقے شریف آباد میں اپنے بھائی کے قتل کا مقدمہ درج تھا۔
اسلام آبا پولیس نے تھانہ کورال میں درج مقدمے پر کارروائی کرتے ہوئے 12 برس بعد ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ’ملزم کی گرفتاری کے لیے طویل عرصے سے چھاپے مارے جا رہے تھے۔‘
ملزم پر 2012 میں اپنے بھائی کو قتل کرنے کا الزام تھا: پولیس
 ملزم کے خلاف دفعہ 302 کے تحت درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ سال 2012 میں زیرِ حراست ملزم نے اپنے بھائی کو قتل کیا اور ملزم جائے واردات سے فرار ہو گیا تھا۔
پولیس کے مطابق زیرِحراست ملزم کے خلاف ستمبر 2012 میں تھانہ کورال میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا۔ اس کی مدعی مقتول کی بیوہ یعنی گرفتار ملزم کی بھابھی تھیں۔
مقتول کی بیوہ نے اپنی مدعیت میں زیرِحراست ملزم اور اُس کی اہلیہ کے خلاف مقدمے کا اندراج کروایا تھا۔
ملزم کے خلاف درج مقدمے کا پس منظر 
مقتول رقیب اختر کی بیوہ نے درج مقدمے میں بتایا کہ ’وہ اسلام آباد کے علاقے شریف آباد تھانہ کورال کی رہائشی تھیں اور انہوں نے اپریل 2012 میں ملزم کے بھائی رقیب اختر کے ساتھ پسند کی شادی کی تھی۔‘
’شادی کے بعد میرے والد یعنی مقتول رقیب اخترکے سُسر نے انہیں رہنے کے لیے مکان دیا جس میں میرا جیٹھ زیرِحراست ملزم بھی رہائش پذیر تھا۔‘
رقیب اختر کی بیوہ کے مطابق ’شادی کے چند ہی دنوں بعد میرے شوہر اور جیٹھ کے درمیان مکان کی ملکیت پر تنازع شروع ہوگیا جس پر دونوں بھائیوں میں اکثر لڑائی جھگڑا رہتا تھا۔‘
’ملزم کی اہلیہ نے اُسے اپنے بھائی کے قتل پر اُکسایا‘ 
پولیس کو دیے گئے بیان میں مقتول کی بیوہ نے مزید بتایا کہ ’31 اگست 2012 کو دونوں بھائیوں میں لڑائی ہوئی اور اس دوران ملزم کی اہلیہ نے اپنے شوہر کو کلہاڑی دی تاکہ وہ اپنے بھائی کو مار سکے۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ’ملزم پر تھانہ کورال کے علاقے شریف آباد میں اپنے بھائی کے قتل کا مقدمہ درج تھا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’میں نے بڑی مشکل سے ملزم کے ہاتھ سے کلہاڑی چھین لی اور وہ میرے شوہر پر حملہ نہ کرسکا، تاہم ملزم کی اہلیہ نے اپنے شوہر کو چُھری دے دی جس سے وہ اپنے بھائی پر حملہ آور ہو گیا۔‘
مقتول کی بیوہ کے بقول ’ملزم نے چُھری کی مدد سے میرے شوہر پر دو وار کیے جس کے بعد وہ شدید زخمی ہو کر فرش پر گر پڑے۔‘
ملزم نے والدہ کے سامنے اپنے سگے بھائی کو قتل کیا: مدعی مقدمہ 
مقتول کی بیوہ کا کہنا تھا کہ ’جب اُن کے جیٹھ نے اپنے بھائی پر چُھریوں سے وار کیے تو میری ساس یعنی ملزم اور مقتول کی والدہ بھی موقعے پر پہنچ گئی تھیں، تاہم وہ بھی اپنے بیٹے کو بچانے میں ناکام رہیں۔‘
پولیس کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق ’زیرِحراست ملزم نے اپنے بھائی پر چُھری سے وار کیا۔ دل میں چُھری لگنے سے رقیب اختر کی موت واقع ہوئی۔‘
پولیس کو ملنے والی معلومات کے مطابق ’زخمی رقیب اختر کو پمز ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔‘
مقدمے میں ملزم کی اہلیہ بھی نامزد 
اردو نیوز کو موصول مقدمے کی دستاویزات کے مطابق مقتول کی بیوہ نے اپنے جیٹھ سمیت اُن کی اہلیہ کو بھی مقدمے میں شامل کیا تھا۔
مقتول کی بیوہ نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ ’ملزم کی اہلیہ نے ہی اپنے شوہر کو بھائی کے قتل پر اُکسایا اور اُسے قتل کرنے کے لیے ہتھیار بھی مہیا کیے۔‘

ملزم کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس مسلسل چھاپے مار رہی تھی (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)

اسلام آباد کے تھانہ کورال کی پولیس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد ملزم کی تلاش بند کر دی گئی تھی بلکہ پولیس مسلسل ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ’قتل کے بعد ملزم شہر چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق ملزم دور دراز کے علاقوں میں رہائش پذیر تھا۔‘
 
ملزم کو راولپنڈی آنے پر گرفتار کیا گیا، پولیس
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق سال 2012 سے اب تک ملزم جڑواں شہروں راولپنڈی یا اسلام آباد نہیں آیا تھا۔ اب جب 12 سال بعد اُس کی راولپنڈی واپسی ہوئی تو کارروائی کر کے گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
پولیس حکام نےمزید بتایا کہ زیرِحراست ملزم سے مزید تفتیش بھی کی جا رہی ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی جلد مکمل کرنے لیے کوشاں ہیں۔
پولیس گرفتار ملزم کو جلد سزا دلوانے کی کوشش کرے: لواحقین 
سال 2012 میں قتل ہونے والے رقیب اختر کی بیوہ کے کزن محمد حسن نے اُردو نیوز کو بتایا کہ رقیب اختر کے قاتل کی گرفتاری کے بعد مقتول کی بیوہ سمیت خاندان کے دیگر افراد کو سکون ملا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 12 سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد ملزم کی گرفتاری کی اُمید دم توڑ گئی تھی تاہم پولیس کی کارروائی کے بعد ملزم کو حوالات میں بند دیکھ کر اطمینان نصیب ہوا ہے۔

شیئر: