Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کا مبینہ حملہ، ایران کا جوابی کارروائی نہ کرنے کا عندیہ

تہران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جمعے کے روز ایک ایرانی شہر میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جن کو ذرائع نے اسرائیلی حملہ قرار دیا تاہم تہران نے اس واقعے کو اہمیت نہ دیتے ہوئے عندیہ دیا کہ اس کا جوابی کارروائی کا کوئی منصوبہ نہیں۔ اس کو ایران کی جانب سے ایک ایسے ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو پورے خطے کو جنگ کی طرف جانے سے روکنے کا اظہار ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق محدود پیمانے کا حملہ اور ایران کا خاموش ردعمل دونوں ان سفارت کاروں کی کامیاب کوشش کی جانب اشارہ دیتے ہیں جو گذشتہ سنیچر کو اسرائیل پر ایرانی ڈرون اور میزائل حملے کے بعد سے ہر طرح کی جنگ کو روکنے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔
ایرانی میڈیا اور حکام نے دھماکوں کی ایک چھوٹی سی تعداد کا ذکر کیا ہے جو ان کے بقول اصفہان شہر میں تین ڈرونز مار گرانے کے نتیجے میں ہوئے۔
انہوں نے خاص طور پر اس واقعے کو اسرائیل کے بجائے ’دراندازوں‘ کے حملے کے طور پر حوالہ دیا ہے۔
ایک ایرانی اہلکار نے کہا کہ اس واقعے پر اسرائیل کے خلاف ردعمل کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اہلکار نے کہا کہ ’واقعہ کے بیرونی سورس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ ہم پر کوئی بیرونی حملہ نہیں ہوا۔‘
اسرائیل نے فی الحال اس واقعے کے بارے میں کچھ نہیں کہا تاہم کہا تھا کہ وہ سنیچر کو ہونے والے حملوں کے لیے ایران کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ یہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر پہلا براہ راست حملہ تھا۔
امریکی میڈیا نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر مبینہ حملے کی پیشگی اطلاع ملی تھی لیکن اس نے آپریشن کی توثیق نہیں کی اور نہ ہی اس پر عمل درآمد میں کوئی کردار ادا کیا۔
امریکی میڈیا این بی سی اور سی این این نے اس معاملے سے واقف ذرائع اور ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل نے واشنگٹن کو حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔
مختلف میڈیا نیٹ ورکس نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی کہ حملہ ایران کے اندر ہوا۔ سی این این نے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ہدف جوہری تنصیب نہیں تھی۔
ایران کی جانب سے اسرائیل پر سینکڑوں میزائل اور ڈرون داغے جانے کے بعد اسرائیل نے خبردار کیا تھا کہ وہ جوابی حملہ کرے گا۔ زیادہ تر ڈرون اور میزائل اسرائیلی علاقے تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے گئے تھے۔
تہران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔  
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ فضائی دفاعی نظام نے متعدد ڈرونز مار گرائے ہیں اور ’ملک پر ابھی تک کوئی میزائل‘ حملہ نہیں کیا گیا۔
ایران کے سویلین سپیس پروگرام کے ترجمان حسین دلیریان نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ کئی چھوٹے ’کواڈ کاپٹر‘ ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ یہ واقعہ کہاں پیش آیا یا یہ ایران میں جاری واقعے کا حصہ ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اصفہان کے قریب شکاری ایئر بیس کے قریب ’تین دھماکوں‘ کی آوازیں سنی گئیں۔
دھماکوں کی آوازیں سننے کے بعد ایران کے مقامی میڈیا نے بھی اطلاع دی ہے کہ اصفہان میں جوہری تنصیبات ’مکمل طور پر محفوظ‘ ہیں۔
خبر رساں ادارے تسنیم نے ’باوثوق ذرائع‘ کے حوالے سے کہا ہے کہ صوبہ اصفہان میں جوہری تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
امریکہ سمیت دیگر ممالک کا کشیدگی کم کرنے پر زور
امریکہ سمیت اتحادی ممالک اس بات کو یقینی بنانے پر زور دے رہے ہیں کہ کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی پر نظر رکھی جائے گی تاکہ کشیدگی میں مزید اضافے سے بچا جائے۔
برطانوی اور جرمن وزرائے خارجہ نے رواں ہفتے یروشلم کا دورہ کیا تھا جبکہ مغربی ممالک نے اسرائیل کو اطمینان دلانے کے لیے ایران پرعائد پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔
جمعے کو مختلف ممالک نے اسرائیل اور ایران پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو مزید طول دینے سے روکیں۔
یوپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈرلین نے کہا ’یہ انتہائی ضروری ہے کہ علاقے میں استحکام قائم رہے اور دونوں اطراف مزید کارروائی سے گریز کریں۔‘
چین اور عرب ممالک نے بھی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا ہے۔
جمعے کو ہونے والے اس واقعے کے بعد مالیاتی منڈیوں میں عالمی حصص میں مندی کا رجحان نظر آیا، تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، امریکی بونڈز پر منافع کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ تاجروں نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب ایران میں میڈیا پر چلنے والی رپورٹس میں حالیہ واقعے کے حوالے سے اسرائیل کا ذکر نہیں کیا گیا جبکہ سرکاری ٹیلی ویژن چینل پر موجود تجزیہ کار اور صحافی بھی تمام معاملے کو نظرانداز کرتے ہوئے دکھائی دیے۔
سرکاری چینل پر ایک تجزیہ کار نے کہا کہ ’ایران کے اندر سے’ چھوٹے ڈرونز کو ’انفل ٹریٹرز‘ کے ذریعے اڑایا گیا تھا جنہیں اصفہان میں فضائی دفائی نظام نے مار گرایا۔ 
جمعے کو پیش آنے والے واقعے سے قبل ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ حملے کی صورت میں ’شدید ردعمل‘ آئے گا۔

شیئر: