آسٹریا کے شہر ویانا میں کئی دن جاری رہنے والے مذاکرتی ادوار کے بعد منگل کو ایرانی صدر نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ تعلقات میں نئی سمت کا آغاز ہے۔
لیکن جہاں بہت سے رہنماؤں نے اس معاہدے پر خوشی کا اظہار کیا ہے، وہیں اسرائیل نے ایران کے جوہری معاہدے کو ’تاریخی غلطی‘ قرار دیا ہے۔
’جوہری معاہدہ دنیا سے تعلقات کی نئی ابتدا‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنے بیان میں ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری معاہدے کو ’تاریخی معاہدہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔
سیکریٹری جنرل کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’میں پر امید ہوں کہ اس معاہدے سے مشرقِ وسطیٰ میں سکیورٹی چیلنجوں کے حل سمیت بہت سے معاملات میں تعاون بڑھے گا۔ یہ معاہدہ خطے کے امن و استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ تمام فریقوں کے ساتھ معاہدے پر عمل درآمد کروانے کے لیے تیار ہے۔
ادھر اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ ’ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ایک تاریخی غلطی ہے۔
ایرانی جوہری معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے ’اس معاہدے میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ ایران کی دہشت گرد حکومت ختم ہو جائے گی، لیکن اس مقصد کے لیے اس کوئی متحرک چیز نہیں ہے ۔ اس معاہدے نے ایران کو ترغیب دی ہے کہ تبدیل نہ ہو۔
انھوں نے کہا کہ ’حیرت انگیز طور پر اس غلط معاہدے نے ایران کو اپنے جارحانہ رویے کو تبدیل کرنے پر دباؤ نہیں ڈالا اور اسرائیل ایران کے ساتھ معاہدے کا پابند نہیں ہے کیونکہ ایران اب بھی ہماری تباہی چاہتا ہے۔ ہم اپنا دفاع کریں گے۔‘