Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بابری مسجد مقدمے کی سماعت 5اگست تک ملتوی

نئی دہلی -----سپریم کورٹ نے جمعہ کو بابری مسجد مقدمے کی سماعت کا آغاز کر دیا۔الٰہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف کی گئی اپیلوں پرشنوائی کی گئی ۔دوران سماعت سنی وقف بورڈ نے کہا کہ بابری مسجد -رام جنم بھومی تنازع سے متعلق جو تاریخی دستاویزات ہیں وہ سب سنسکرت ، فارسی ، اردو اور عربی میں ہیں جن کا انگلش میں ترجمہ کرنا باقی ہے ۔ یہ کام ابھی مکمل نہیں ہوا ۔ دستاویز کے ترجمے کے بغیر سماعت بے معنی ہے اس لئے ترجمے کیلئے مزید وقت دیا جائے ۔ سپریم کورٹ کی 3رکنی بنچ نے سنی وقف بورڈ کی اس درخواست کو منظور کر لیا اور دستاویزات کے ترجمے کو مکمل کرنے کیلئے 3ماہ کی مزید مہلت دیدی ۔ بنچ نے کہا کہ دستاویزات سنسکرت ، فارسی ، اردو ، عربی سمیت 7زبانوں میں تحریر ہے اس لئے مقدمہ کی نوعیت کو سمجھنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ پہلے ان تمام دستاویزات کا ترجمہ کیا جائے ۔ بنچ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ 5اگست کے بعد کوئی تاریخ نہیں دیگا بلکہ اس مقدمے کی یومیہ سماعت کی جائیگی ۔ واضح رہے کہ بابری مسجد تنازع سے متعلق 9ہزار صفحات پر دستاویز مشتمل ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ ان صفحات میں وہ ثبوت اور بیانات بھی قلمبند ہیں جو شہادت کے طور پر الٰہ آباد ہائیکورٹ نے درج کئے تھے ۔ یہ بھی 90ہزار صفحات پر مشتمل ہیں ۔ اجودھیا تنازع میں ٹائٹل کو لیکر سپریم کورٹ میں تمام فریقوں کی طرف سے خصوصی پٹیشن دائر کی گئی ہے ۔ الٰہ آباد ہائیکورٹ نے جو فیصلہ دیا تھا اسکے بعد تمام فریقوں کی طرف سے دائر کی گئی یہ پٹیشن 6سال سے زیر التواء ہے۔بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے گزشتہ سال 26فروری کو سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلامی ممالک میں عوامی اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے مساجد کو ہٹانے کی گنجائش موجود ہے ۔ ان مساجد کو ہٹا کر ان کی تعمیر دوسرے مقامات پر کی جا سکتی ہے ۔

شیئر: