Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈرائیور کے بغیر چلنے والی بسیں ناکام

ٹالین ..... بحیرہ بالٹک کی ریاست ایسٹونیا میں کچھ عرصہ قبل ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر بنانے کیلئے ایسی بسوں کو روشناس کرایا گیا تھا جو ڈرائیوروں کے بغیر چلتی ہیں۔ واضح ہوکہ بالٹک یورپی پریزیڈنسی کا حصہ ہے او ریہاں جن 2بسوں کو ڈرائیور کے بغیر چلنے کیلئے خریدا گیا تھا ان میں سے ایک کی قیمت ایک لاکھ یورو ہے۔ ان بسوں کو باقاعدہ طور پر سڑک پر لانے کیلئے انکا تجربہ بھی شروع کردیا گیا ہے مگر ا ب تک جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ کسی بھی طور حوصلہ بخش نہیں کہے جاسکتے حالانکہ ان بسوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار 50سے 60میل تک محدود رہتی ہے ۔ تجرباتی مرحلے میں انہیں صرف 20کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آزمایا جارہا ہے لیکن جگہ جگہ سے ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ اس کی وجہ سے کئی جگہ خطرناک حادثات ہوتے ہوتے رہ جاتے ہیں،یعنی تجربہ ابتدائی مراحل میں حوصلہ شکن رہا ہے۔ بہت سے عینی شاہدین نے اطلاع دی کہ یہ بسیں اشاروں پر نہ تو سگنل دیکھ پاتی ہیں اور نہ ہی آس پاس سے گزرنے والی دوسری گاڑیوں پر نظر رکھ سکتی ہیں۔ بغیر ڈرائیور کے چلنے والی یہ بسیں مارچ سے ایسٹونیا کی سڑکوں پر روشناس کرائی گئی ہیں۔ٹریفک محکمے کا کہناہے کہ موجودہ صورتحال میں ان بسوں کو باقاعدہ سروس میں لانے کے امکان کم ہیں۔ موجودہ صورتحال کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جدید ترین آلات سے لیس ہونے کے باوجود بھی اس کی یہ حالت ہے کیونکہ اس میں ایسے آلات و سازو سامان لگائے گئے ہیں جس میں کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بس کو اچانک روکنے کی صلاحیت ہے اور اگر کوئی اس کے سامنے آجائے تو بھی یہ از خود رک جایا کرینگی مگر حالات ساز گار نہیں ۔

شیئر: