لندن:اسکواش کے سابق عالمی چیمپیئن جہانگیر خان کا کہنا ہے کہ اسکواش کے کھیل نے پاکستان کو کھیلوں کی دنیا میں جو رتبہ دلوایا اس کے بدلے میں اسے کچھ نہیں ملا۔ 10 مرتبہ برٹش اوپن جیتنے والے جہانگیر خان نے کہا کہ پاکستان میںا سکواش پر کبھی بھی سنجیدگی سے توجہ نہیں دی گئی چاہے وہ حکومت کی طرف سے ہو، منتظمین کی جانب سے ہو یا فیڈریشن کی طرف سے۔جہانگیرخان ساڑھے 5 سال تک بین الاقوامی سکواش مقابلوں میں ناقابل شکست رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بننے کے صرف 4 سال بعد ہی ہم اس کھیل میں عالمی چیمپیئن بن گئے تھے جبکہ دوسرے ممالک کو اس مقام تک پہنچنے میں طویل عرصہ لگا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے اسکواش کی دنیا میں بلند مقام حاصل تو کر لیا لیکن اسے مزید استحکام دینے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔چھ بار ورلڈ چیمپیئن بننے والے جہانگیرخان کا مزید کہنا تھا کہ مجھ سمیت جتنے بھی عالمی چیمپیئن بنے وہ اپنی مدد آپ کے تحت بنے البتہ بعد میں انھیں بحریہ، فضائیہ اور پی آئی اے کی طرف سے مدد ضرور ملی لیکن اکیڈمیوں کے ذریعے تربیت کا منظم پروگرام نہ پہلے تھا نہ آج موجود ہے۔جہانگیر خان پاکستان ا سکواش فیڈریشن کو پاکستان ایئرفورس سے لے کر کسی دوسرے ادارے کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگر فیڈریشن ایئرفورس سے لے لی جاتی ہے تو پھر حکومت کو اس کھیل کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔پاکستان ا سپورٹس بورڈ اور حکومت سے جو مدد اس وقت مل رہی ہے وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ دس بیس لاکھ روپے سے اسکواش فیڈریشن چلائی جا سکتی ہے تو یہ ناممکن ہے۔جہانگیر خان کا کہنا ہے کہ سابق عالمی چیمپیئن کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنا اور ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانا حکومت اور اسکواش فیڈریشن کی ذمہ داری ہے۔کوئی بھی ورلڈ چیمپیئن اپنی فائل لے کر ِخود نہیں گھومے گاکہ اس سے کام لے لیں۔ جہانگیر خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج پاکستان میں نوجوان کھلاڑیوں میں وہ جذبہ نہیں ہے جو بڑا کھلاڑی بننے کے لیے درکار ہوتا ہے۔ان کے پاس واضح سوچ نہیں ہے۔ وہ جس مقام پر ہیں اسی پر خوش اور سمجھوتہ کیے بیٹھے ہیں۔ اسکواش میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے اوریہ راتوں رات کامیابی حاصل کرنے والا کھیل نہیں ہے۔