ٹیکساس....سائنسدانوں کا کہناہے کہ ایک بہت بڑے شہابیے نے 66ملین سال قبل ڈائنا سور کا کرہ ارض سے صفایا کیا تھا۔ اسی کے ساتھ دنیا بھر میں 2سال تک تاریکی چھائی رہی تھی۔ اسکے علاوہ جانوروں کی 75فیصد اقسام بھی صفحہ ہستی سے مٹ گئی تھیں۔ سائنسدانوں نے اب کمپیوٹر ماڈل تیار کیا ہے جس سے اس بات پر روشنی پڑتی ہے کہ تاریکی میں کرہ ارض کا کیا حال ہوگا۔ پوری دنیا میں سورج کی روشنی نہیں پہنچ رہی تھی۔ یہ ڈائنا سور 165ملین برس تک کرہ ارض پر گھومتے رہے تھے لیکن شہابیے کے زمین سے ٹکرانے کے بعد انکا صفایا ہوگیا۔ دنیا میں اتنا ملبہ پھیل گیا اور دھول اڑتی رہی کہ سورج کی روشنی بھی نہیں پہنچ پاتی تھی۔ناسا اور یونیورسٹی آف کولوراڈو کے تعاون سے کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ شہابیے کے زمین سے ٹکرانے کے بعد زلزلے آئے ہوں ، سونامی پیدا ہوئی ہو جبکہ یہ بھی ممکن ہے کہ آتش فشاں پھٹے ہوں۔ اس نئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بھی معلوم کرنے میں مدد ملی کہ آخر تین چوتھائی جانوروں کی اقسام کس طرح صفحہ ہستی سے مٹ گئیں جبکہ بعض جانور مرنے سے بچ گئے۔ دیو ہیکل جانور زیادہ مرے جبکہ ایسے جانور جو سمندروں میں تھے وہ کسی حد تک بچ گئے۔ اس سال مارچ میں ان سائنسدانوں نے ایک ماڈل کی مدد سے یہ ساری معلومات آشکار کی ہیں۔ ایک اور نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شہابیے کے ٹکرانے کے بعد پوری زمین کا نقشہ ہی تبدیل ہوگیا تھا۔ اس ٹکراﺅ کے بعد 15ہزار ملین ٹن دھول پوری فضا میں چھا گئی تھی جس کے نتیجے میں کرہ¿ ارض پر سورج کی روشنی بھی آنا بند ہوگئی تھی۔ ایسا لگتاتھا کہ کبھی اس دنیا میں سورج کی روشنی پہنچی ہی نہیں تھی۔