مکہ مکرمہ .... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح آل طالب نے واضح کیا ہے کہ حج کو من گھڑت اغراض کیلئے استعمال کرنا جائز نہیں ۔ حج کا واحد اسلامی نعرہ کلمہ توحید ،لبیک اللھم لبیک ہے، اسکے سواکوئی بھی نعرہ قرآن و سنت سے ثابت نہیں ۔ حج توحید کی دعوت کیلئے ہے کسی اور مقصد کیلئے نہیں ۔ وہ ذی الحجہ کے پہلے جمعہ کے موقع پر دنیا بھر سے آنیوالے عازمین کو ایمان افروز روحانی ماحول میں خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے ضیوف الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے پوری زندگی خانہ کعبہ میں حاضری ، مسجد الحرام کی زیارت یہاں نماز ادا کرنے ، طواف کرنے ، صفا و مردہ کی سعی کرنے ، منیٰ ، عرفہ ، مزدلفہ میں مناسک حج کی ادائیگی کیلئے پہنچنے کے خواب دیکھے تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ سب لوگوں کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کر دیا۔سوچئے کہ آپ اس مقام پر ہیں جہاں نبی کریم نے روز و شب گزارے، جہاں پیغمبر اسلام نے خانہ کعبہ کے چکر لگائے۔یہ وہ جگہ ہے جس کا طواف اللہ تعالیٰ کے بزرگ فرشتے حضرت جبرئیل ؑ نے کیا ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں آسمان سے وحی نازل ہوتی رہی ۔ یہ وہ جگہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اسلام کا پیغام دنیا بھر میں پہنچانے کے مرکز کے طور پر منتخب کیا ۔ یہ وہ مقام ہے جس کا رخ کر کے دنیا بھر کے مسلمان نمازیں ادا کرتے ہیں ۔ قابل مبارکباد ہیں آپ لوگ ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپ کی آرزو مکمل کرنے کیلئے یہاں بھیجا ہے ۔ امت مسلمہ ان دنوں اپنی عمرِ عزیز کے بہترین ایام گزار رہی ہے ۔ یہ اسلام کے پانچویں رکن کی ادائیگی کے ایام ہیں ۔ یہ گناہوں سے مغفرت اور اللہ تعالیٰ سے خود کو بخشوانے کے دن ہیں ۔ ذی الحجہ کے ابتدائی 10ایام مسلمانان عالم کی زندگی کے معتبر ، محترم اور مبارک ترین دن ہیں ۔ حج توحید اور اتحاد کا علمبردار رکن ہے ۔ یہ حقوق اور آزادیوں کی دستاویز کے اجراء کی یاددِلاتا ہے ۔ پیغمبر اسلام نے حج ایام ہی میں انسانی حقوق کا تعین کرتے ہوئے ان کے تحفظ کا اعلان کیا تھا۔امام حرم نے کہا کہ حرم شریف اور مقدس شہر مکہ مکرمہ نیز منیٰ ، مزدلفہ اور عرفات کا تقدس ثابت ہے ۔ اس کا پاس کیا جائے ۔ ایام حج کا احترام کیا جائے ۔ حج کے دوران بد کلامی ، بد زبانی ، بد عملی اور فضول گوئی سے اجتناب برتا جائے ۔ایسا کریں گے تو حج مبرور کی سعادت حاصل کر سکیں گے جس کا اجر اللہ کے سوا کوئی اور نہیں دے گا ۔ حج مبرور ادا کرنے سے نیا جنم ملے گا ۔ ایسا جنم جو عازم حج کو سابقہ تمام گناہوں سے اس طرح پاک و صاف کر دے گا جیسا کہ وہ اپنے پہلے جنم کے موقع پر تھے ۔ امام حرم نے عازمین حج کو مناسک ادا کرتے وقت اسلامی اخوت ،اتحاد اور اسلامی زندگی کواپنا اوڑھنا بچھونا بنانے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ سے وابستگی معمولی اعزاز نہیں۔اس کی حفاظت کی جائے ۔ رسول اللہ کی بعثت ایسے ماحول میں ہوئی تھی جب ہر طرف سیاسی ، اخلاقی انارکی کا دور دورہ تھا۔ تعلیم اور تہذیب پسماندگی کا شکار تھی ۔ پاکیزہ اغراض و مقاصد سے دنیا آنکھیں چرائے ہوئے تھی ۔ آل طالب نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب ، اسکے حکام اور عوام حجاج کرام کو فریضہ حج کی ادائیگی میں سہولتیں فراہم کرنے کیلئے تن من دھن سے لگے ہوئے ہیں ۔ سارا ریاستی نظام فریضہ حج کی ادائیگی میں آسانیاں پیدا کرنے پر مبنی ہے لہٰذا سعودی حکام کی حج ہدایات کی پابندی کی جائے ۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر عبدالباری الثبیتی نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام لوگ حسنِ ظاہر کے ساتھ حسنِ باطن پر بھی توجہ مرکوز کریں ۔ دنیا بھر کے لوگ انسان کے ظاہر کو دیکھ کر اس کے اچھے برے ، معیاری اور غیر معیاری ہونے کا فیصلہ جاری کرتے ہیں ۔ بلاشبہ انسان کا ظاہر بیحد اہم ہوتا ہے اور وہ انسان کے اندرون کے حسن کا آئینہ دار ہوتا ہے تاہم کبھی کبھی لوگ ظاہر اچھا رکھتے ہیں اور باطن کو غلاظتوں سے آلودہ رکھنے میں کوئی تکلف محسوس نہیں کرتے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں واضح کر دیا ہے کہ وہ انسانوں کے ظاہر کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس کی اندرونی اچھائی یا برائی پر اسکے حق یا مخالفت میں فیصلہ کرے گا۔امام الثبیتی نے توجہ دلائی کہ حج کے مناسک انسان کے اندرون کو ایمانی دولت سے آراستہ اور ایمانی جذبے سے نکھارنے کا کام کرتے ہیں لہٰذا تمام عازمین کردار وگفتار اور فکرونظر ہر ایک کی اصلاح کی فکر کریں ۔