کابینہ میں توسیع سے قبل این ڈی اے میں دراڑ
نئی دہلی۔۔۔۔اتوار کو کابینہ میں ہونیوالی توسیع سے پہلے ہی این ڈی اے سے ایسی خبریں آرہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چھوٹی پارٹیاں بی جے پی کی قیادت سے ناراض ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے ۔سوابھیمان سنگٹھن کے رہنما راجو شیٹی نے کہا کہ ہماری پارٹی کسانوں سے تفریق برت رہی ہے اور مودی حکومت کی بے رخی سے نالاں ہوکر الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ مودی حکومت کی 3سالہ کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔مودی کے ساتھ ہونیوالی ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ راجو نے کہا کہ ہم نے مودی کی قیادت والے این ڈی اے کی حمایت اس شرط پر کی تھی کہ وہ سوامی ناتھ کمیشن کی رپورٹ نافذ کرینگے۔وزیر اعظم کو ان کے وعدوں کی بابت یاددہانی کے خطوط بھی ارسال کرچکے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوامجبوراً پارٹی سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔راجو شیٹی نے این ڈی اے اتحاد میں انتشار کی شروعات کردی ہے ۔ ری پبلکن پارٹی مہاراشٹر کے رام داس اٹھاولے بھی بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اتحاد سے ناخوش ہیں۔بہار میں راشٹریہ لوک سمتا پارٹی بھی این ڈی اے اتحاد سے ناراض بتائی جارہی ہے حالانکہ پارٹی سربراہ اوپیندر کشواہا کو مودی کابینہ میں ریاستی وزیر مملکت کا درجہ ملا ہوا ہے۔ لیکن بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی این ڈی اے میں واپسی کشواہا کو پسند نہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کشواہا بھی زیادہ دن تک این ڈی اے اتحاد کے ساتھ نہیں رہ پائیں گے ۔واضح ہو کہ اس سے قبل اترپردیش اسمبلی انتخابات میں اوپیندر کشواہا بی جے پی کو آنکھ دکھا چکے ہیں۔ اوپیندر کشواہا یوپی انتخابات میں اپنا امیدوار کھڑا کرنا چاہتے تھے مگر بی جے پی کے دباؤ میں آکر انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔انہیں اس بات کا شکوہ ہے کہ پارٹی نے وعدہ کیا تھا کہ اگر بی جے پی یوپی میں انتخابات جیتتی ہے تو اوبی سی بی وزیر اعلیٰ ہوگا۔ تاہم بی جے پی نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور یوگی آدتیہ ناتھ کو یوپی کا وزیر اعلیٰ اور اوبی سی کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا جس سے ہمیں شدید تکلیف پہنچی ۔