کراچی...جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل خان نے کہا ہے کہ جامعہ میں دہشت گردی کا کوئی ونگ نہیں چل رہا۔ جیسا شہر اور صوبہ ہے، ویسی ہی جامعہ کی صورت حال ہے۔ طلبہ کا ڈیٹا اور ریکارڈ سیکیورٹی ایجنسیوں کو دینے اور کریکٹرسرٹیفکیٹ لینے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اجمل نے کہاکہ میڈیا میں چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ طلبہ کا دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے سیکیورٹی ا یجنسیوں کی جانب سے کوئی معلومات نہیں دی گئی، میری معلومات کا ذریعہ میڈیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ جامعہ میں دہشت گرد پیدا ہو رہے ہیں۔ ایسا کہہ کرجامعہ کراچی کا نام خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عدم برداشت صرف جامعہ کراچی کا مسئلہ نہیں ۔ سیکیورٹی ادارے ہمیں بتائیں کہ کس طرح جامعہ کی سیکیورٹی بہتر بنائیں۔جامعہ کراچی کے مالی بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جامعہ کی مالی حالت انتہائی خراب ہے۔ ہر ماہ کی 15 تاریخ کے بعد صرف یہ سو چتے ہیںاپنے ملازمین کوتنخواہ کیسے دیں جوبہت بڑا المیہ ہے۔ مجھ سے کہا جاتا ہے کہ فیس بڑھائی جائے۔ فیس بڑھانا مسائل کا حل نہیں ۔دنیا بھر میں پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں ٹیوشن فیسوں پر نہیں چلتیں۔ وائس چانسلرنے کہا کہ جامعہ کو تعلیم اورتحقیقات کا حب بنانا ہے۔ریسرچ اورکھیلوں کی سرگرمیوں کےلئے پیسے نہیں دیے جائیں گے تو دوسرے رجحانات پیدا ہوں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی طرف سے طلبہ تنظیموں کی بحالی کے حوالے سے رائے ذاتی نوعیت پر اچھی ہے۔ذاتی طور پر میرا خیال ہے کہ طلبہ تنظیموں کی بحالی ہونی چاہیے۔