کراچی ... ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار پر حملے اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث انصار الشریعہ کے آپریشن میں پیشرفت ہوئی ہے۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجرجنرل محمد سعید نے کہا ہے کہ انصارالشریعہ کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کی شناخت ہوگئی۔انصارالشریعہ صرف کراچی تک محدود تھی۔اس میں تمام پڑھے لکھے لوگ تھے۔ انصارالشریعہ کی پوری توجہ پولیس پرتھی۔ اس گروپ نے رواں سال کے آغاز میں کراچی میں قتل وغارت شروع کی۔ تنظیم بنانے والوں کا تعلق القاعدہ سے ہے۔ گرفتار دہشت گردوں سے القاعدہ کا لٹریچر برآمد ہوا۔ اس تنظیم نے دوسرے گروپوں کی وارداتوں کی ذمہ داری بھی قبول کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انصارالشریعہ کے خلاف بھرپورآپریشن جاری ہے۔ آپریشن مکمل ہو نے کے بعد تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ آپریشن میں جومعلومات ملی ہے وہ ابھی شیئرنہیں کرسکتے۔خواجہ اظہارپرحملہ کرنےوالے ملزمان صبح 4 بجے گھرسے نکلے تھے۔حملے کے دن ایک دہشت گرد مارا گیا ایک گرفتار ہواتھا۔ ہرملزم کے5 سے 6 نام ہیں۔عبداللہ ہاشمی کے مختلف نام سامنے آئے ہیں۔ پہلا نام منصور سامنے آیا تھا۔اس گروپ میں 3لڑکے ایسے ہیں جنہوں نے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا۔ دہشتگردوں کاتعلق کسی ایک جامعہ سے نہیں، انصار الشریعہ میں شامل ماسٹرز، پی ایچ ڈی اور سی اے کے لڑکوں کا مختلف یونیورسٹیوں سے تعلق ہے۔ بلوچستان سے گرفتار افراد کو بھی شامل تفتیش کیا گیا تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ طلبہ کو دہشت گرد بنانے میں تعلیمی اداروں کا کوئی کردار نہیں۔ رینجرز اوردیگراداروں نے جامعہ کراچی سے طلبہ کا کوئی ریکارڈ نہیں مانگا۔ اساتذہ کو غور کرنا چاہیے۔ نوجوان کیوں ایسی سرگرمیوں کی طرف راغب ہورہے ہیں۔انہوںنے بتایا ایک دو دہشت گردوں کے بارے میں ان کے والدین جانتے تھے۔والدین سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں پر خصوصی نظر رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی سمیت تمام ادارے بہترین کام کر رہے ہیں۔دہشت گرد بعض اوقات خبروں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ایک دہشت گرد نے ٹی وی پر خبریں چلتی دیکھی تو گھرسے فرارہوگیا۔ دہشتگردی کے خلاف بڑا آپریشن کرنے کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ بنالیا ۔ دریں اثناءانصار الشریعہ میں خواتین کے شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔حساس اداروں نے تنظیم میں ڈاکٹر سمیت 4 خواتین کا کھوج لگا لیا قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حسان کی رہائشی کالونی سے مزید ایک ملزم کو گرفتار کر لیا۔ اہل محلہ کے بھی بیانات قلمبند کئے جائیں گے۔