Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارکنسن کا علاج کرنیوالے ڈاکٹروں کی قلت

واشنگٹن .... امریکہ میں پارکنسن مرض کے علاج کیلئے صرف 40سے 50ماہر ڈاکٹر کام کررہے ہیں، اگرچہ ملک بھر میں پارکنسن کے مریضوں کی تعداد 15لاکھ ہے۔ متعدد ایسے ماہر بھی ہیں جو تازہ ترین علاج معالجہ کا علم بھی نہیں رکھتے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے ایک نیورو لوجسٹ کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ایسے ڈاکٹروں کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔ اس مرض میں دماغ کے خلیات کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ سونگھنے کی حس ختم ہوجاتی ہے ۔ انسان ڈپریشن میں چلا جاتا ہے اور اسکے جسم کے اعضاءمیں سوجن پیدا ہوجاتی ہے۔ اگرچہ 1.5ملین لوگ اس مرض سے متاثر ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ان کے لاکھوں عزیز و اقارب انکی حالت دیکھ کر کڑھتے رہتے ہیں۔ طب میں ترقی اور بہتر علاج کے باعث مریض اور ڈاکٹر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ قابل علاج مرض ہے لیکن ڈاکٹروں کی قلت اپنی جگہ ہے۔ ملک بھر میں ہر سال صرف نئے 40تا 50ماہرین ہی نکلتے ہیں۔ قومی اعدادوشمار کے مطابق پچھلے 5برسوں سے ایسے ڈاکٹروں کی تعداد میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا۔ یہ قلت اس وقت اور بھی پریشان کن ہوجائیگی جب ملک میں ضعیف العمر لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

شیئر: