Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارلیمان کوئی یتیم خانہ نہیں ،احسن اقبال

لاہور.... وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے اس بات کو پابند کرتا ہے کہ شفاف ٹرائل ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر بحث نہیں کرسکتے مگرسپریم کورٹ نے ہمارے دلائل کو نظر انداز کیا۔ ہمارا گمان ہے کہ نواز شریف کے خلاف فیصلے پر تاریخ اپنی رائے مختلف دے گی۔ کچھ ادارے پارلیمان کی حدود میں داخل ہورہے ہیں۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پارلیمان کو اس ملک میں بے وقعت کیا جارہا ہے ۔پارلیمان کوئی یتیم خانہ نہیں ۔ عوام کے حق حاکمیت میں مداخلت کسی طورپر قابل قبول نہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ سوشل میڈیا کے بقول با اثر قانونی شخصیت نیب پر ریفرنس دائر کرنے کے لئے دباو¿ ڈال ر ہی ہے۔اطلاعات ہیں نیب کو بااثر لوگوں نے بلاکر کہا کہ حدیبیہ کی اپیل لاتے ہیں یا نہیں۔اطلاعات کے مطابق کوئی دفترہے جہاں سے نیب اور دیگر سے ساز باز کی جارہی ہے۔ با اثر شخصیت کا نیب کے افسران کو بلاکر کہنا انصاف کے تقاضوں کوپورا نہیں کرتا ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ملک میں دس ، پندرہ سال پرانے مقدمات کھولے گئے تو ملک میں انارکی ہوگی ۔ انہوں نے پارلیمان کو قانون کی ماں قرار دیتے ہوئے کہاکہ اسی کے بطن سے آئین و قانون جنم لیتا ہے۔آئین میں اداروں کی حدود متعین ہے۔ان چیزوں کو پارلیمان میں زیر بحث لائیں گے۔ پاکستان ایک پارلیمنٹری ڈیموکریسی ہے۔ پاکستان کے عوام کی بالادستی کو چیلنج کیا جائیگا تو ملک میں آئین کی بنیاد کمزور ہوگی، یہ چیز ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔انہوں نے کہا ورلڈ الیون کے دورے نے پاکستان سے دہشت گردی کے داغ دھو دیئے ۔آزادی کپ سے دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت امیج ابھرا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی کھیل کے میدان آباد کریں لیکن یہ آئی سی سی اوردیگر ممالک کے ٹیموں کی رضا مندی سے مشروط ہے۔ ایک سوال پرا نہوں نے بتایا کہ اقتصادی طور پر ٹیک آف کی پوزیشن میں آ چکے ہیں۔
 

 

شیئر: