عالمی ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی نے سعودی عرب کی درجہ بندی کو اے سے بڑھا کر اے پلس کر دیا ہے جس کی وجہ ملک میں جاری سماجی اور اقتصادی تبدیلی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق عالمی معاشی اشاریوں پر نظر رکھنے والی ایک اور تنظیم فِچ نے کہا ہے کہ مملکت کا وژن 2030 کا منصوبہ سرمائے کے اخراجات اور قرض کے اجراء کے انتظام میں کچھ لچک فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
موڈیز نے سعودی عرب کی کریڈٹ رینکنگ بڑھا دیNode ID: 882028
-
توانائی کی پیداوار میں 70 فیصد اضافہ کیا جائے گا: آرامکو سربراہNode ID: 884352
-
سعودی آرامکو کا 2024 میں 398 بلین ریال منافع کا اعلانNode ID: 886737
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے میں پائیدار رفتار تعمیرات، لاجسٹکس، مینوفیکچرنگ اور کان کُنی کے شعبوں میں سرگرمیوں کو بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے جس سے 2025-28 کے دوران جی ڈی پی کی نمو کو فروغ ملے گا۔
رواں ہفتے کے اوائل میں ریٹنگ ایجنسی نے کہا تھا کہ وہ توقع کرتی ہے کہ سعودی حکومت 2025 میں ان شعبوں کے لیے مختص سرمائے اور متعلقہ موجودہ اخراجات میں کمی کرے گی۔
سعودی عرب ہائیڈرو کاربن سیکٹر پر انحصار سے ہٹ کر اپنی معیشت کو متنوع بنانا چاہتا ہے۔ فچ کا کہنا ہے کہ موجودہ سرمایہ کاری کو سعودی عرب کی نوجوان آبادی کی کھپت کو بڑھانا چاہیے اور معیشت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا چاہیے۔
گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے اٹلی کی سرکاری ایکسپورٹ کریڈٹ ایجنسی (ایس اے سی ای) کے ساتھ تین ارب ڈالر مالیت کی مفاہمت کی ایک نئی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کا قرض برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
فچ نے یہ بھی توقع ظاہر کی ہے کہ تیل کی قیمتوں کی موجودہ حساسیت 2028 تک مالی اور بیرونی عدم توازن کو کمزور کر دے گی۔
ایس اینڈ پی نے کہا کہ ’بڑے ہائیڈرو کاربن کے ذخائر اور پیداوار کی کم لاگت سعودی عرب کو کم کاربن متبادلات کی طرف عالمی توانائی کی منتقلی کے لیے کچھ لچک فراہم کرتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اوپیک پلس میں قائدانہ کردار اور اس کے نتیجے میں تیل کی عالمی قیمتوں کے رجحانات کو متاثر کرنے کی صلاحیت کے علاوہ مملکت دنیا کے سب سے بڑے سوئنگ آئل پروڈیوسر کے طور پر اپنی منفرد حیثیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔