Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لندن میں بیٹھے پاکستان کے دشمن

ہمیں سفارت کاری پر بھرپور توجہ دینی ہوگی تاکہ دشمن ملک کی سازشوں کا توڑ کیا جاسکے ۔
* * * محمد عتیق الرحمن * * *
کراچی کی پاکستان میں ریڑھ کی ہڈی سی حیثیت ہے ۔ماضی قریب وبعید میں ہونے والی سازشوں کے نتیجے میں قتل وغارتگری سے ناقابل تلافی نقصان پہنچایاتھا ۔سیاست کے نام پر ہونے والی دہشت گری نے کراچی کا حسن ماند کردیاتھا ۔آئے روز ہڑتالیں ، مظاہرے ، بوری بند لاشیں ،ٹارگٹ کلنگ،لسانیت وفرقہ واریت کو بڑھاوادینے کی کوشش اورمہاجر کارڈ کا اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے کی سازشیں ہوتی رہی ہیںجن کی وجہ سے جہاں پاکستان کو قیمتی جانوں کا نقصان اٹھا ناپڑا، وہیں معاشی مسائل کو بھی برداشت کرنے کے ساتھ دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرنے والے بھی خوش ہوئے ۔
بدنام زمانہ نائن زیرو مشہور ومعروف اشتہاریوں کی پناہ گاہ بن چکا تھا۔لوگ کراچی چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں اپنا کاروبار اور گھر بار شفٹ کررہے تھے ۔ٹارگٹ کلنگ کرنے والے محفوظ آرام گاہوں میں چین وآرام کی نیند لیتے جبکہ کراچی والے ساری رات آنکھوں میں کاٹتے ۔گھر سے باہر نکلنے کا تو پتہ ہوتا تھا لیکن واپسی کے لئے دعائیں کی جاتیں کہ خدا خیرسے شام کو واپسی کردے ۔ مارچ 2015ء میں کراچی کے علاقے عزیزآباد میں واقع نائن زیرو پرپڑنے والے چھاپے نے اس فضا کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ۔فیصل موٹا ،عبید کے ٹواور نادرشاہ جیسے کردار اسی نائن زیرو سے حراست میں لئے گئے تھے ۔نائن زیرو پر چھاپے کے بعد سیاسی تنظیم کم دہشت گردتنظیم زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہوئی ۔اس میں سے کئی لوگ نکل گئے اور اپنے آپ کو بچانے کی خاطر سیاسی ونگ الگ کرلئے ۔لندن میں بیٹھا مہاجرین کا غداراور غدارِپاکستان آج بھی ہندوستانی سازشوں میں شریک ہے ۔پچھلے ماہ لندن میں امریکی کانگریس کے رکن ڈینا رورابارکرسے الطاف حسین نے ملاقات کی ۔ملاقات میں غداروطن نے ڈینارورابارکرکو ’’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘‘کے بارے میں آگاہ کیا ۔یادرہے کہ امریکی کانگریس کے رکن ڈینا رورابارکر پاکستان دشمنی میںہند سے بھی دوہاتھ آگے نظرآتے ہیں ۔یہ ملاقات 4گھنٹے تک جاری رہی جس میں ایک اور پاکستان دشمن بلوچ رہنماخان آف قلات بھی شامل تھا ۔ان 4 گھنٹوں میں جب تینوں دشمن مل بیٹھے ہوں گے تو پاکستان کے خلاف کوئی نیا محاذ کھولنے کی لازمی کوشش کی ہوگی جوآنے والے دنوں میںسامنے آسکتا ہے ۔
ایم کیوایم جو اب ایم کیوایم لندن کے نام سے جانی جاتی ہے ،یاردوستوں اور سامنے آنے والی خبروں کے مطابق اُن کے ڈانڈے ملک دشمن قوتوں سے ملتے ہیں ۔ ان کی کانفرنسوں میں لگنے والے ملک دشمن نعروں سے بھی یہ چیز عیاں ہوتی ہے ۔لندن میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف کھل کر اپنے خبثِ باطن کا اظہارکرتے ہیں ۔ہند سے مددمانگنے کی باتیں بھی آن ریکارڈ ہیں ۔ پاکستان صرف ایک ملک نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے جس نے 1947ء میں ہندوئوں اورانگریزوں سے لڑ کر حاصل کیا تھا۔ خاندانوں کے خاندان اس ملک کی بنیادوں پر قربان ہوچکے ہیں ۔اس کی بنیادوں میں اسلام کی تعلیمات ہیں ۔سیاسی لحاظ سے ملک کو کمزور کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ کسی کو کرسی سے اتارنے یا کسی عدالتی نااہلی کی سزا پرجمہوریت کو کیوںخطرہ ہوجاتا ہے ۔ اس وقت ملک کی سیاسی قیادت اپنے آپ کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے جس کی وجہ سے شاید وہ ان مسائل کی طرف خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہے ۔خارجہ پالیسی کی کمزوری کی وجہ سے ہمارا دیرینہ مسئلہ جموں کشمیر ہمارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے ۔کشمیری، ہند کے ظلم وستم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیواربنے ہوئے ہیں لیکن ہم ان کا مقدمہ بہترین طریقے سے نہیں لڑرہے ۔
کلبھوشن یادیو جیسا حاضر سروس ہندوستانی آرمی آفیسر کی گرفتاری کے باوجود بھی ہم ہی دہشتگردہیں ۔لندن میں پناہ لینے والے خودساختہ جلاوطنی کا شکار نام نہاد پاکستانی ہماری خارجہ پالیسی اور کمزور سفارت کاری کی وجہ سے آئے روز کوئی نہ کوئی نیا مسئلہ کھڑا کردیتے ہیں ۔سیاسی رہنمائوں کو اپنی لڑائیوں سے فرصت کے لمحات نکال کر اس طرف بھرپورتوجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ہماری کمزور خارجہ پالیسی ہی ہے جس نے ہماری دہشت گردی کے خلاف دی گئی قربانیوں کو پس پشت ڈال دیا ہے اورہم سے پھرڈومورکے مطالبے ہورہے ہیں ۔ہمیں سفارت کاری پر بھرپور توجہ دینی ہوگی تاکہ دشمن ملک کی سازشوں کا توڑ کیا جاسکے ۔

شیئر: